کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 57
اسی قبیل سے نقاب بھی ہے۔ ‘‘ نامحرم لوگوں کے سامنے عورت کا اپنے چہرہ کو چھپانا بھی ضروری ہے۔ احادیث میں اس کے وجوب پر متعدد دلائل ہیں ، جن میں سے ایک دلیل سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث بھی ہے، وہ فرماتی ہیں : (( کَانَ الرُّکُبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم مُحَرَّمَاتٍ فَإِذَا حَاذُوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جَلْبَابَھَا مِنْ رَأْسِھَا عَلیٰ وَجْھِھَا فَإِذَا جَاوَزُونَا کَشَفْنَاہُ۔)) [1] ’’ سواروں کا قافلہ ہم سے گزرتا اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتی تھیں تو جب وہ ہمارے بالکل بالمقابل ہوجاتے تو ہم میں سے ہر ایک اپنے جلباب (چادر) کو اپنے سر سے اپنے چہرہ پر ڈال لیتی اور جب وہ آگے بڑھ جاتے تو ہم اپنے چہروں کو کھول لیتی تھیں ۔ ‘‘ نامحرم لوگوں کے سامنے چہرہ چھپانے کے وجوب پر کتاب و سنت میں بے شمار دلائل ہیں ، اس سلسلے میں اپنی اسلامی بہنوں کو مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ کا مشورہ دیتا ہوں : ٭رسالۃ الحجاب واللباس فی الصلاۃ۔ مؤلفہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ٭رسالۃ الحجاب۔ مولفہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ ٭رسالۃ الصارم المشہور علی المفتونین بالسفور۔ مولفہ شیخ حمود بن عبداللہ تویجری ٭رسالۃ الحجاب۔ (یعنی پردہ) مولفہ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ ان تمام کتابوں میں متعلقہ موضوع پر کافی و شافی بحث کی گئی ہے۔ اسلامی بہنوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جن علماء نے چہرے کو کھلا رکھنے کی اجازت دی ہے، باوجودیکہ ان کا قول مرجوح ہے انھوں نے اس اجازت کو شر و فساد سے امن و
[1] المسند للامام احمد، رقم الحدیث: ۹/۲۴۰۷۵۔ ابو داؤد، کتاب المناسک، باب فی المحرمۃ تغطی وجھھا، رقم: ۱۸۳۳۔ ابن ماجہ، ابواب المناسک، باب المحرمۃ تسدل الثوب علی وجھھا، رقم: ۲۹۳۵۔