کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 55
کے لباس میں اتنا حجاب اور پردہ ہو کہ اس سے مقصود حاصل ہوجائے تو اس باب میں اصل بات بھی واضح ہوگئی اور معلوم ہوگیا کہ ایسا لباس جس کو غالباً مرد ہی پہنتے ہیں وہ عورت کے لیے ممنوع ہوگا۔ ‘‘ آگے مزید لکھتے ہیں : ’’ لباس میں بے پردگی اور مردوں سے مشابہت دونوں ہی جمع ہوجائیں تو دونوں اعتبار سے وہ لباس خواتین کے حق میں ممنوع ہوگا۔ ‘‘ لباس میں ایسی زیب و زینت نہ ہو کہ گھر سے باہر نکلتے وقت عورت مردوں کی توجہ کا مرکز بن جائے اور اس کی وجہ سے اس کا شمار اجنبی مردوں کے سامنے اپنی زیب و زینت کا اظہار کرنے والی بے حیا عورتوں میں ہو۔ حجاب (پردہ) : حجاب کے معنی ہیں عورت نامحرم لوگوں سے اپنے پورے جسم کو پردے میں رکھے۔ اللہ ربّ العزت ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلاَّ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوبِہِنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلاَّ لِبُعُولَتِہِنَّ اَوْ آبَائِہِنَّ اَوْ آبَائِ بُعُولَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِہِنَّ اَوْ اَبْنَائِ بُعُولَتِہِنَّ اَوْ اِِخْوَانِہِنَّ ﴾ (النور:۳۱) ’’ اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں ، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے۔ ‘‘ اور ارشادِ ربانی ہے: