کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 53
کولہوں کو ہلا ہلا کر چلنے والی ہوں گی، ان کے سر اونٹ کے کوہان کی مانند ہوں گے وہ جنت میں نہ تو داخل ہوپائیں گی اور نہ ہی انہیں جنت کی خوشبو ملے گی، دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح کوڑے ہوں گے، جن سے وہ اللہ کے بندوں کو ماریں گے۔ ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۲۲/ ۱۴۶) میں فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ مبارک (کاسیات عاریات) کی ایک تفسیر یہ بھی بتلائی گئی ہے کہ غیر ساتر لباس پہنے ہوں گی بظاہر وہ لباس پہنے ہوں گی لیکن حقیقتاً ننگی ہوں گی مثال کے طور پر وہ خواتین جو ایسا باریک لباس استعمال کرتی ہیں جس سے ان کی جلد جھلکتی ہے یا ایسا تنگ لباس پہنتی ہیں جو ان کے جسم کی ساخت اور جوڑ جوڑ یعنی پچھلے حصہ، بازوؤں وغیرہ کو ظاہر کرتا ہے، حالانکہ عورت کا لباس ایسا موٹا اور کشادہ ہونا چاہیے کہ مکمل طور پر اس کے جسم کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو اور نہ اس کے اعضاء کی ساخت نمایاں ہو۔ ‘‘ (۴لباس میں مردوں سے مشابہت نہ اختیار کرے، کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی اور ان کے طور طریقے کو اپنانے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے۔ لباس میں مردوں سے مشابہت اختیار کرنے کی شکل یہ ہے کہ خواتین ایسے لباس اور کپڑے استعمال کریں اور پہنیں جو ہر معاشرے میں عموماً نوعیت اور صفات کے لحاظ سے مردوں کے لیے مخصوص ہوں ۔ مرد و زن کے لباس میں فرق: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۲۲/ ۱۴۸، ۱۴۹، ۱۵۵) میں لکھتے ہیں : ’’ مرد و زن کے لباس میں فرق کا انحصار اس امر پر ہے کہ کون سا لباس