کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 36
آپ کو پاک و صاف تصور کرے گی۔ دلیل ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، جس میں وہ فرماتی ہیں : (( کُنَّا لاَ نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ بَعْدَ الطُّھْرِ شَیْئًا۔)) [1] ’’ ہم لوگ طہارت کے بعد زرد یا مٹیالے رنگ کے مادوں کو کچھ بھی شمار نہیں کرتے تھے۔ ‘‘ اس حدیث کو امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے، مگر ان کے یہاں ’’ بعد الطہر ‘‘ کا لفظ نہیں ہے۔ محدثین کے نزدیک اس حدیث کو مرفوع حدیث کا حکم حاصل ہے، کیونکہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تقریری [2] کا درجہ حاصل ہے۔ مذکورہ حدیث کا یہی حکم نکلا کہ زرد یا مٹیالے رنگ کا مادہ طہارت (پاکیزگی) سے پہلے حیض شمار کیا جائے گا، اس پر حیض کے احکامات جاری ہوں گے۔ فائدہ دوم: عورت کس طرح حیض کی انتہاء معلوم کرسکتی ہے؟ حیض کی انتہاء کو خون بند ہونے سے معلوم کیا جاسکتا ہے، اس کی دو میں سے کوئی ایک علامت ہوگی۔ پہلی علامت: سفید پانی کا خارج ہونا۔ حیض کے بعد چونے کے پانی سے مشابہ ایک سفید پانی خارج ہوتا ہے، سفید کے علاوہ کبھی دوسرے رنگ کا بھی ہوتا ہے، عورتوں کے حالات کے اختلاف سے اس پانی
[1] صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب الصفرہ، والکدرۃ فی غیر ایام الحیض، رقم: ۳۲۶۔ ابوداؤد، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء فی المرأۃ تری الصفرۃ والکدرۃ بعد الطہر، رقم: ۳۰۷۔ نسائی، کتاب بدو الحیض، باب الصفرۃ والکدرۃ، رقم: ۳۶۸۔ ابن ماجہ، ابواب التمیم، باب ما جاء فی الحائض تری بعد الطہر الصفرۃ والکدرۃ، رقم: ۶۴۶۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کسی صحابی نے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سکوت فرمایا ہو، اس کو شرعی حجت کی حیثیت حاصل ہے۔ اصطلاحی طور پر وہ تقریر کہلاتی ہے۔