کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 25
متنمصہ:… اس عورت کو کہتے ہیں جس کے لیے اس عمل کو انجام دیا جائے۔ یہ عمل درحقیقت اللہ تعالیٰ کی خلقت میں تغیر و تبدل کرنے کے مترادف ہے جس کے بارے میں شیطان نے وعدہ کیا تھاکہ وہ بنی آدم کو اللہ تعالیٰ کی خلقت میں تبدیلی کا حکم دے گا۔ چنانچہ اس نے کہا تھا، جیسا کہ اللہ ربّ العزت نے اس سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا ہے: ﴿وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ ﴾ (النساء:۱۱۹) ’’ اور میں ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑدیں ۔ ‘‘ صحیح مسلم میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ایسی عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو جو گودنا گودتی ہیں اور جو گودنا گدواتی ہیں اور ابرو کے بال اکھیڑتی ہیں اور اکھڑواتی ہیں اور دانتوں کو گھسا کر خوبصورت بناتی ہیں ، درحقیقت وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑنے والی ہیں ۔ ‘‘ اس کے بعد آپ فرماتے ہیں : ’’ کیا میں ان لوگوں پر لعنت نہ بھیجوں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے؟ اور یہ حکم اللہ کی کتاب میں موجود ہے۔ ‘‘ آپ کی مراد اللہ تعالیٰ کے اس قول سے ہے: ﴿وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا ﴾ (الحشر:۷) ’’ تمہیں جو کچھ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دیں لے لو اور جس سے روکیں رک جاؤ۔ ‘‘[1]
[1] صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب المتنمصات، رقم: ۵۹۳۹، صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم فعل الواصلہ والمستوصلہ، رقم: ۵۵۷۳، ابو داؤد، کتاب الترجل، باب فی صلۃ الشعر، رقم: ۴۱۷۵، نسائی، کتاب الزینۃ، باب لعن المتنمصات والمتفلجات، رقم: ۵۱۰۲۔