کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 16
معلوم ہورہا ہے کیونکہ یہ لوگ عورتوں کو تباہی و بربادی اور ہلاکت کے ایک ایسے جال کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں جس کے ذریعہ وہ اپنی ہیجان انگیز شہوتوں کو تسکین پہنچانے کے بعد کمزور ایمان، بے قابو اور خواہشات و ہوس سے مغلوب لوگوں کو اپنے پھندے میں گرفتار کرسکیں ۔ اللہ ربّ العزت ایسے لوگوں کے حق میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَیُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّھَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا ﴾ (النساء:۲۷)
’’ اور جو لوگ خواہشات نفس کے پیرو ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم اس راہِ راست سے بہت دور ہٹ جاؤ۔ ‘‘
حد ہوگئی کہ بیمار ذہنیت اور کج روی کا شکار کچھ مسلمان بھی خواتین کے تعلق سے یہی چاہتے ہیں کہ شیطانی خواہشات اور شہوانی میلان رکھنے والے تاجروں کے شوروم میں ان کو سستے سامان کی طرح رکھا جائے جو خریداروں کے سامنے بالکل کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ وہ ان کے خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہوسکیں یا اس کے توسط سے ان کو بدترین عمل تک رسائی حاصل ہوسکے چنانچہ ان کے اندر اس بات کی شدید رغبت پائی جاتی ہے کہ خواتین اپنے گھروں کی چہار دیواری سے نکل کر مردوں کے دوش بدوش ان کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں یا ہسپتالوں میں بحیثیت نرس مردوں کی تیمار داری کریں اور ان کی خدمت انجام دیں یا ہوائی جہازوں میں بحیثیت ائرہوسٹس یا مخلوط تعلیم گاہوں میں بحیثیت طالبات اور ٹیچرس یا تھیٹروں میں بحیثیت اداکارہ یا گلوکارہ یا مختلف ذرائع ابلاغ میں بحیثیت اناؤنسر کام کریں ۔ جہاں وہ اپنی شکل و صورت اور اپنی آواز سے لوگوں کو فتنوں میں مبتلا کریں ۔ فحش رسائل و اخبارات نے دو شیزاؤں کی ہیجان انگیز عریاں تصویروں کو اپنی مارکیٹنگ اور بازاروں میں رواج حاصل کرنے کا ذریعہ اور وسیلہ بنا رکھا ہے، اس طرح بعض تاجروں اور صنعتی کمپنیوں نے اسی نوعیت کی فحش تصویروں کو اپنے سامان کی تجارت اور اپنے پروڈکٹ (مصنوعات) پر آویزاں کرکے