کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 153
لغت کا اتفاق پایا جاتا ہے۔ ‘‘ مزید لکھتے ہیں : ’’ حدیث میں حمو سے باپ اور بیٹوں کو چھوڑ کر خاوند کے تمام اقارب مراد ہیں ، باپ اور بیٹے چونکہ محارم میں داخل ہیں ، اس لیے ان کا عورت کے ساتھ خلوت میں ہونا جائز ہے، ان کے حق میں خلوت کو موت سے نہیں تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ ‘‘ فرماتے ہیں : ’’ تساہل سے کام لیتے ہوئے عموماً بھائی اپنے بھائی کی بیوی کے ساتھ خلوت میں ہوجاتا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے موت سے تشبیہ دی ہے، لہٰذا وہ ممانعت کا زیادہ مستحق ہے۔ ‘‘ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار ( ۶/ ۱۲۲) میں حدیث نبوی (الحمب و الموت) کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ بہ نسبت دیگر لوگوں کو اس سے زیادہ خطرہ اور خوف ہوتا ہے، جس طرح موت سے بہ نسبت دیگر چیزوں کے زیادہ خوف اور خطرہ ہوتا ہے۔ ‘‘ لہٰذا ایک مسلمان خاتون کو اللہ سے خوف کرنا چاہیے اور اس معاملہ میں کسی قسم کا تساہل نہیں برتنا چاہیے، اگرچہ بیشتر لوگ اس میں تساہل سے کام لیتے ہیں ، کیونکہ اعتبار شریعت کے احکام کا ہے، نہ کہ لوگوں کے عادات و اطوار کا۔ اجنبی ڈرائیور کے ساتھ عورت کا تنہا سوار ہونا: بعض خواتین اور ان کے سر پرست اجنبی ڈرائیور کے ساتھ عورت کے تنہاگاڑی میں سوار ہونے کے لیے تساہل اور چشم پوشی سے کام لیتے ہیں ، حالانکہ یہ خلوت بھی حرام ہے۔ شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمہ اللہ سابق مفتی سعودی عرب اپنے مجموع فتاویٰ