کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 151
’’ جو شخص اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہونا چاہیے جس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو اس لیے کہ ان دونوں کے علاوہ تیسرا وہاں شیطان ہوتا ہے۔ ‘‘ سیّدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لاَ یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِاِمْرَأَۃٍ لاَ تَحِلُّ لَہٗ، فَإِنَّ ثَالِثَھُمَا الشَّیْطَانُ إِلاَّ مُحْرَمٌ۔)) [1] ’’ کوئی شخص کسی ایسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ ہو جو اس کے لیے حلال نہیں ہے اس لیے کہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے، البتہ محرم اس کے ساتھ تنہائی میں ہوسکتا ہے۔ ‘‘ مجد ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے منتقی میں لکھا ہے: ’’ ان دنوں حدیثوں کو امام احمد نے روایت کیا ہے، سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی متفق علیہ حدیث میں یہ معنی گزر چکا ہے۔ ‘‘[2] علامہ شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار (۶/ ۱۲۰) میں لکھتے ہیں : ’’ اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں اکٹھا ہونے کی حرمت پر علماء امت کا اجماع ہے، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں نقل کیا ہے، حرمت کی علت وہی ہے جو حدیث میں بیان کی گئی ہے کے لیے ان دونوں کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور شیطان کی موجودگی دونوں کو معصیت اور گناہ کے ارتکاب کا سبب بن سکتی ہے، محرم کی موجودگی میں اجنبی عورت کے ساتھ اکٹھا ہونا جائز ہے کیونکہ اس کی موجودگی معصیت کے ارتکاب کے لیے رکاوٹ ہوگی۔ ‘‘
[1] المسند للامام احمد، رقم الحدیث: ۵/۱۵۶۹۶۔ [2] صحیح بخاری، ابواب النکاح، باب لا یخلون بامرأۃ الا ذو محرم، رقم: ۵۲۳۳۔ صحیح مسلم، کتاب الحج، باب سفر المرأۃ مع محرم الی حج وغیرہ، رقم: ۳۲۵۸۔