کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 150
اجازت دی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ (المجموع: ۸/ ۲۴۹) میں فرماتے ہیں : ’’ نفلی حج، تجارت اور زیارت وغیرہ کے سفر میں محرم کے بغیر عورت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ ‘‘ لہٰذا آج جو حضرات محرم کی معیت کے بغیر عورتوں کے ہر طرح کے سفر میں تساہل برتتے ہیں ، ان کی کوئی بھی قابل اعتماد عالم موافقت اور تائید نہیں کرتا۔ ان کا یہ کہنا کہ محرم عورتوں کو ہوائی جہاز میں سوار کرادیتا ہے، جس شہر یا جس ملک میں وہ جانا چاہتی ہے، وہاں پہنچنے کے بعد دوسرا محرم اس کا استقبال کرلیتا ہے اور اسے اتار لیتا ہے، چونکہ جہاز میں بکثرت مرد و زن مسافرین کی تعداد موجود ہوتی ہے، اس لیے ان کے خیال کے مطابق جہاز کا سفر فتنوں سے مامون و محفوظ ہوتا ہے، ہم ان حضرات کے جواب میں عرض کریں گے ہرگز نہیں ، جہاز کا سفر بہ نسبت دیگر سواریوں کے زیادہ پر خطر ہوتا ہے، کیونکہ اس میں مسافروں کے مابین اختلاط ہوتا ہے، عین ممکن ہے عورت کو کسی مرد کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھنا پڑے اور جہاز کو ایسے حالات سے دوچار ہونا پڑے، جن کی وجہ سے اسے اپنے رخ کو کسی دوسرے ایئر پورٹ کی جانب موڑنا پڑے، جہاں عورت کو لینے والا کوئی نہ ہو، وہاں اس کو مختلف خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے اور کسی ایسے شہر اور ملک میں عورت کا کیا حشر ہوگا، جہاں نہ تو اس کا کوئی محرم ہے اور نہ اس شہر اور ملک سے وہ واقف ہے۔ نا محرم کے ساتھ عورت کا تنہائی میں اکٹھے ہونا حرام ہے: عفت و عصمت کو محفوظ رکھنے اور بچانے کا ایک طریقہ اور وسیلہ یہ بھی ہے کہ نامحرم شخص کے ساتھ عورت کو خلوت (تنہائی) میں اکٹھا نہ ہونے دیا جائے۔ فرمانِ نبوی ہے: (( مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلاَ یَخْلُوَنَّ بِاِمْرَأَۃٍ لَیْسَ مَعَھَا ذُوْ مَحْرَمٍ مِنْھَا، فَإِنَّ ثَالِثَھُمَا الشَّیْطَانُ۔))[1]
[1] المعجم الکبیر، للطبرانی: ۱۱/۱۹۱، طبعۃ العراق إرواء الخلیل للألبانی:۶/۲۱۵ المکتب الاسلامی۔