کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 15
﴿وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ﴾ (النساء:۱۹)
’’ ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بود و باش رکھو۔ ‘‘
اور مہر کو عورتوں کا حق قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل ادائیگی کا حکم دیا ہے مگر یہ کہ عورت خوش دلی کے ساتھ از خود معاف کردے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَاٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقٰتِھِنّ نَحْلَۃً فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ھَنِیْٓـئًا مَّرِیْٓـئًا ﴾ (النساء:۴)
’’ اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو، ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے عورت کو اپنے شوہر کے گھر میں ایک ایسے نگہبان کی حیثیت عطا کی ہے، جو امرو نہی کی مالک ہوتی ہے اور اپنے بچوں کی نگران اور سردار ہوتی ہے۔ ارشادِ نبوی ہے:
(( اَلْمَرْأَۃُ رَاعَیِۃٌ فِیْ بَیْتِ زَوْجِھَا وَمَسْئُوْلَۃُ عَنْ رَعِیَّتِھَا۔)) [1]
’’ عورت اپنے شوہر کے گھر اور بال بچوں کی نگراں ہے اور اس سے ان کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ ‘‘
اسی طرح شوہر پر معروف طریقے سے بیوی کے نان و نفقہ اور لباس وغیرہ کے اخراجات کی ذمہ داری عائد کی ہے۔
دشمنانِ اسلام اور ان کے چیلے خواتین سے ان کی عزت و ناموس اور
ان کے حقوق کو سلب کرنا چاہتے ہیں :
آج کے دور میں دشمنانِ اسلام بلکہ دشمنانِ انسانیت کفار و منافقین اور کج روی اختیار کرنے والوں کو اسلام میں خواتین کو ملی ہوئی عزت و شرافت اور تحفظ سخت ناگوار
[1] صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب المرأۃ راعیۃ فی بیت زوجھا، رقم: ۵۲۰۰۔