کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 146
اللہ اغاثۃ اللھفان (۱/ ۲۴۲، ۲۴۸، ۲۶۴، ۲۶۵) میں فرماتے ہیں : ’’ شیطان کے بیشمار جال ہیں جن کے ذریعہ کم علم، کم عقل اور دین سے بیگانہ لوگوں کو اپنے دام فریب میں لیتا ہے اور جاہلوں اور باطل پرستوں کے دلوں کا شکار کرتا ہے، انہی جالوں میں سے ایک جال ممنوع و حرام آلات لہو و لعب کے ذریعہ رقص و سرور اور گانے بجانے کا سماع ہے جو کہ دلوں کو قرآنِ کریم سے پھیر دیتا ہے، نیز انہیں فسق و فجور اور عصیان و نافرمانی کا عادی اور سیاہ بنادیتا ہے، لہٰذا گانا بجانا درحقیقت شیطان کا کھیل ہے، جس سے بندے اور اللہ تعالیٰ کے مابین ایک دبیز پردہ حائل ہوجاتا ہے، یہ لواطت (اغلام بازی) اور زنا کے لیے جادو کا کام کرتا ہے، اسی کے وسوسے سے بدچلن اور بدکار عاشق اپنے معشوق سے اپنی آخری آرزو اور تمنا کو حاصل کرلیتا ہے۔ ‘‘ آگے مزید لکھتے ہیں : ’’ عورت یا بغیر داڑھی مونچھ کے نوجوان لڑکے سے گانا سننا عظیم ترین محرمات میں سے ہے اور دین کو برباد کرنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ ‘‘ یہ بھی لکھتے ہیں : ’’ ایک باغیرت آدمی اپنے اہل و عیال کو گانا سننے سے اسی طرح روکتا اور منع کرتا ہے جس طرح انہیں شکوک و شبہات کے اسباب سے دور رکھتا ہے، اسی طرح کے بدقماش لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جب عورت مرد کے قابو میں نہیں آتی ہے تو مرد اسے گانا سنانے کی کوشش کرتا ہے، گانا سننے کے بعد عورت نرم پڑجاتی ہے کیونکہ وہ آواز سن کر بہت جلد اس کا اثر قبول کرلیتی ہے، اگر گانے کی آواز ہوگی تو اس کے اندر دو جانب سے انفعال (اثر) پیدا ہوگا، ایک آواز کی جانب سے، دوم گانے کے معنی و