کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 141
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ الھدی النبوی (۵/ ۵۰۷) میں تحریر فرماتے ہیں : ’’ (خاوند کے انتقال کی وجہ سے) عدت گزارنے والی عورت کو ناخن کاٹنے، غیر ضروری بالوں کو صاف کرنے، بیری کی پتی کے پانی سے غسل کرنے نیز کنگھی کرنے سے منع نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۳۴/ ۲۷، ۲۸) میں تحریر کرتے ہیں : ’’ ہر مباح چیز کا کھانا اس کے لیے جائز ہے، جیسے پھل اور گوشت وغیرہ، اسی طرح مباح مشروبات پینا بھی جائز ہے۔ ‘‘ آگے مزید لکھتے ہیں : ’’ ایسی عورت کے لیے تمام مباح کام اور مشغلے جیسے کڑھائی، سلائی اور کٹائی وغیرہ جن کو عموماً عورتیں سرانجام دیتی ہیں حرام یا ممنوع نہیں ہیں ، وہ سارے اعمال یا چیزیں جو غیر عدت میں اس کے لیے مباح تھیں ، عدت کے ایام میں بھی مباح ہوں گی۔ مثلاً جن مردوں سے اسے گفتگو کی ضرورت پڑتی ہے، ان سے وہ پردے کا خیال کرتے ہوئے گفتگو کرسکتی ہے۔ یہ تمام باتیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی سنت کی باتیں ہیں ، جن پر صحابہ کرام ( رضی اللہ عنہم اجمعین ) کی بیویاں اپنقے شوہروں کی وفات کے بعد ایام عدت میں عمل کرتی تھیں ۔ ‘‘ عوام میں یہ مشہور ہے کہ عدت گزار عورت چاند سے اپنے چہرہ کو چھپائے گی، گھر کی چھت پر نہیں چڑھے گی، مردوں سے گفتگو نہیں کرے گی اور اپنے محارم سے بھی اپنے چہرے کو چھپائے گی یا اس قسم کی دیگر باتیں ، تو حقیقتاً ان کی کوئی اصل یا بنیاد نہیں ہے۔ واللہ اعلم