کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 139
طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ ﴾(البقرہ:۲۳۶،۲۳۷) ’’ اگر تم عورتوں کو بغیر چھوئے اور بغیر مہر مقرر کیے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں ہاں ! انھیں کچھ نہ کچھ فائدہ کی چیز دو، خوشحال اپنے اندازے سے اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق … اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انھیں چھولیا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہو تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو۔ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ مردوں کو مخاطب کرکے فرما رہا ہے کہ زوجین کی صحبت اور مہر کی تعیین سے پہلے طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، گرچہ اس سے عورت کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے، لیکن انھیں کچھ مال و متاع دے کر چیز اس کی تلافی ہوجاتی ہے، شوہر کی مالی حالت اور عرف عام کے اعتبار سے عورت کو سازو سامان دینا ضروری ہے۔ اس کے بعد اللہ ربّ العزت نے ایسی عورت کا تذکرہ کیا ہے جس کے مہر کا تعیین کیا جاچکا ہے اور اسے دخول سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں نصف مہر دینے کا حکم دیا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر (۱/ ۵۱۲) میں لکھتے ہیں : ’’ ایسی صورتِ حال میں (یعنی مہر کی تعیین کے بعد) نصف مہر کا ادا کرنا علماء کے مابین ایک متفق علیہ مسئلہ ہے، جس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ‘‘ شوہر کی وفات کے بعد پانچ چیزیں حرام ہیں : شوہر کی وفات کے بعد عدت گزارنے والی عورت پر پانچ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں : (۱تمام انواع و اقسام کی خوشبو، نہ تو وہ اپنے جسم میں اور نہ ہی اپنے کپڑوں میں کسی قسم کی خوشبو لگائے گی اور نہ خوشبو دار چیز استعمال کرے گی، کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم