کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 138
دخول سے پہلے دی گئی طلاق پر عورت عدت نہیں گزارے گی: دخول (یعنی میاں بیوی کے اجتماع) سے پہلے دی گئی طلاق پر عورت عدت نہیں گزارے گی، کیونکہ اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا ﴾(الاحزاب:۴۹) ’’ اے مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں چُھونے سے پہلے (ہی) طلاق دے دو، تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں ہے، جسے تم شمار کرو۔ ‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر (۵/ ۴۷۹) میں لکھتے ہیں : ’’ علماء کے مابین یہ ایک متفق علیہ امر ہے کہ اگر عورت کو دخول سے پہلے طلاق دے دی گئی تو اس پر کوئی عدت نہیں ہے، لہٰذا طلاق کے بعد فوراً وہ جس سے چاہے شادی کرسکتی ہے۔ ‘‘ عورت کو دخول سے پہلے طلاق دے دی جائے تو کیا حکم ہے؟ اگر عورت کو دخول سے پہلے مہر کے تعیین کے بعد طلاق دی گئی ہو تو اسے نصف مہر دیا جائے گا اور اگر مہر کا تعیین نہیں ہوا تھا تو اسے کپڑے وغیرہ میں سے جو کچھ میسر ہو دیا جائے گا۔ دخول کے بعد طلاق دینے کی صورت میں عورت کو مکمل مہر دیا جائے گا۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ مَا لَمْ تَمَسُّوْھُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَھُنَّ فَرِیْضَۃً وَّمَتِّعُوْھُنَّ عَلَی الْمُوْسِعِ قَدَرُہٗ وَعَلَی الْمُقْتِرِ قَدَرُہٗ مَتَاعًا م بِالْمَعْرُوْفِ حَقًّا عَلَی الْمُحْسِنِیْنَ وَاِنْ