کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 135
عورت مطلقہ بائنہ ہو یا مطلقہ رجعیہ، زندگی ہی میں جدائی اختیار کرنے والی ہو یا متوفی عنھا زوجھا۔ (یعنی اس کے شوہر کی وفات ہوگئی ہو) اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَأُوْلَاتِ الْأَحْمَالِ أَجَلُھُنَّ أَنْ یَّضَعْنَ حَمَلَھُنَّ ﴾ (الطلاق:۴) ’’ حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے۔ ‘‘ دوسری قسم: … ایسی مطلقہ عورت کی عدت جس کو حیض آتا ہو، یہ عدت تین حیض آنے سے مکمل ہوتی ہے، جیسا کہ اللہ ربّ العزت ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ ﴾ (البقرہ:۲۲۸) ’’ طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین قروء (حیض) تک روکے رکھیں ۔ ‘‘ آیت مبارکہ میں (ثلاثہ قروء) سے مراد تین حیض ہے۔ تیسری قسم :… ایسی عورت جس کو حیض ہی نہ آتا ہو، اس کی دو قسمیں ہیں ۔ کم سن غیر حائضہ اور عمر دارز جو حیض سے ناامید ہوچکی ہو، ان دونوں کی عدت اللہ ربّ العزت نے اپنے اس فرمان میں بیان کردی ہے: ﴿وَاللاَّ ئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ مِنْ نِّسَائِکُمْ اِِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَـلَا ثَۃُ اَشْہُرٍ وَّاللاَّ ئِی لَمْ یَحِضْنَ ﴾ (الطلاق:۴) ’’ تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے ناامید ہوگئی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنہیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو۔ ‘‘ چوتھی قسم :… (( متوفی عنھا زوجھا۔)) ’’ یعنی ایسی عورت جس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی عدت اپنے اس فرمان کے ذریعہ واضح کردی: ﴿وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّعَشْرًا ﴾ (البقرہ:۲۳۴)