کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 13
﴿یٰٓـأَیُّھَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَاُنْثٰی ﴾ (الحجرات:۱۳)
’’ اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد و عورت سے پیدا کیا ہے۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا کہ انسان ہونے میں عورت مرد کے مساوی درجہ رکھتی ہے، اسی طرح اعمال پر جزاء و سزا میں بھی دونوں برابر اور یکساں حیثیت رکھتے ہیں :
﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَلَنَجْزِیَنَّھُمْ اَجْرَھُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ (النحل:۹۷)
’’ جو شخص نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت، لیکن ایماندار ہو تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔ ‘‘
ارشادِ ربانی ہے:
﴿لِّیُعَذِّبَ اللّٰہُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَالْمُشْرِکٰتِ ﴾ (الاحزاب:۷۳)
’’ (یہ اس لیے) کہ اللہ تعالیٰ منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے عورت کی اس حیثیت کو حرام و ممنوع قرار دیا ہے کہ مرنے والے شوہر کے متروکہ مال میں اسے شمار کیا جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
﴿یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآئَ کَرْھًا ﴾(النساء:۱۹)
’’ اے ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو ورثے میں لے بیٹھو۔ ‘‘