کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 12
’’ ان میں سے جب کسی کو لڑکی ہونے کی خبردی جائے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور دل ہی دل میں گھٹنے لگتا ہے، اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے، سوچتا ہے کیا اس کو ذلت کے ساتھ لیے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے، آہ! کیا ہی برے فیصلے وہ کرتے ہیں ۔ ‘‘
دوسری جگہ ارشاد باریِ تعالیٰ ہے:
﴿وَاِذَا المَوْئُ وْدَۃُ سُئِلَتْ بِأَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ﴾ (التکویر:۸،۹)
’’ جب زندہ گاڑھی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا کہ کس گناہ کی وجہ سے وہ قتل کی گئی۔ ‘‘
’’ مَوْئُ وْدَۃُ ‘‘ اس بچی کو کہتے ہیں جو زندہ درگور کردی گئی ہو کہ مٹی کے نیچے دب کر دم توڑ دے۔ اگر لڑکی زندہ درگور کیے جانے سے کسی طرح بچ جاتی تو اسے نہایت اہانت آمیز زندگی گزارنی پڑتی تھی، اس کو اپنے قریبی لوگوں کے ترکہ سے کوئی حصہ نہیں ملتا تھا، خواہ اس کے اقرباء کتنے ہی صاحب دولت و ثروت کیوں نہ ہوں اور وہ خود کتنی ہی غربت و محتاجگی کی زندگی کیوں نہ گزار رہی ہو کیونکہ ان کے یہاں عورتوں کے بجائے صرف مردوں کو ہی ترکہ ملتا تھا، عورتوں کو ترکہ کیا ملتا وہ خود مال میراث کی طرح وفات پانے والے شوہروں کے ورثاء میں تقسیم کی جاتی تھیں ۔ ایک شوہر کی زوجیت میں بیشمار عورتیں ہوا کرتی تھیں ، کیونکہ ان کے نزدیک تعدد ازواج کی کوئی قید نہیں تھی اور اس کی بناء پر ان کو لاحق ہونے والی پریشانیوں ، تنگیوں اور ظلم و زیادتی کی وہ کوئی پرواہ بھی نہیں کرتے تھے۔
اسلام میں عورتوں کا مقام و مرتبہ:
جب اسلام آیا تو اس نے عورتوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کا خاتمہ کرتے ہوئے ان کی انسانی حیثیت اور مرتبہ واپس دلایا۔ ارشادِ ربانی ہے: