کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 114
کے حق میں اہل علم کی ایک جماعت شادی کے وجوب کی قائل ہے وہ حدیث کے ظاہری معنی سے استدلال کرتی ہے، جس میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : (( یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ ، وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَاِنَّہٗ لَہٗ وِجَائٌ۔)) [1] ’’ نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے، اسے شادی کرلینا چاہیے کیونکہ شادی نگاہوں کو پست رکھنے اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والی ہے، اور جس کو طاقت نہ ہو اسے روزہ رکھنا چاہیے اس لیے کہ روزہ اس کی قوتِ شہوت کو توڑنے والا ہے۔ ‘‘ (اس حدیث کو امام بخاری و امام مسلم رحمہما اللہ نے اپنی صحیحین میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ ) شادی معاشی خوشحالی کا سبب ہے: اس کے بعد علامہ موصوف نے مذکورہ آیت کے ٹکڑے ﴿إِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ﴾ سے استدلال کرتے ہوئے شادی کو معاشی خوشحالی کا سبب قرار دیا ہے اور اس سلسلے میں مندرجہ ذیل آثار نقل کیے ہیں ۔ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں : ’’ شادی کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کو بجا لاؤ، اللہ تعالیٰ نے تم سے معاشی فراوانی کا جو وعدہ کیا ہے، اسے پورا کرے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
[1] صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب قول النبی صلي اللّٰہ عليه وسلم من استطاع منکم الباء ۃ، رقم: ۵۰۶۶۔ صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب استحباب النکاح لمن ثافت نفسہ الیہ، رقم: ۳۳۹۸۔ ترمذی، ابواب النکاح عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم ، رقم: ۱۵۸۱۔ نسائی، کتاب النکاح، باب الحث علی النکاح، رقم: ۳۳۰۷۔ ابو داؤد، کتاب النکاح، باب التحریض علی النکاح، رقم: ۲۰۴۶۔ ابن ماجہ، ابواب النکاح، باب ما جاء فی فضل النکاح، رقم: ۱۸۴۵۔