کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 113
باب نہم: ازدواجی زندگی کے خاص مسائل نکاح کی حکمت: ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْھَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ ﴾(الروم:۲۱) ’’ اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ ،اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی، یقینا غور و فکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ۔ ‘‘ ﴿وَاَنکِحُوْا الْاَیَامَی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِِمَائِکُمْ اِِنْ یَکُوْنُوْا فُقَرَائَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ ﴾ (النور:۳۲) ’’ تم میں سے جو مرد و عورت بے نکاح کے ہوں ان کا نکاح کردو اور اپنے نیک بخت غلام اور لونڈیوں کا بھی اگر وہ مفلس بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی بنادے گا، اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔ ‘‘ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ اس میں ایک طرح سے شادی کرنے کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ صاحب استطاعت و قدرت شخص