کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 110
صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، فرماتی ہیں : (( حَاضَتْ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ قَالَتْ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم فَقَالَ: أَحَابِسَتُنَا ھِیَ؟ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم ! إِنَّھَا قَدْ أَفَاضَتْ وَطَافَتْ بِالْبَیْتِ ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الْاِفَاضَۃِ، قَالَ: فَلْتَنْفُر إِذَنْ۔)) [1] ’’ صفیہ بنت حي رضی اللہ عنہا کو طوافِ افاضہ کے بعد حیض آگیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ؛ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ ہمیں روکنے والی ہے؟ میں نے کہا؛ انہوں نے طوافِ افاضہ کرلیا ہے۔ طوافِ افاضہ کے بعد ان کو حیض آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تب وہ واپسی کے لیے نکل پڑیں ۔ ‘‘ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، فرماتے ہیں : (( أُمِرَ النَّاسُ أَنْ یَّکُوْنَ آخِرُ عَھْدِھِمْ بِالْبَیْتِ طَوَافًا إِلاَّ أَنَّہٗ خُفِّفَ عَنِ الْمَرَأَۃِ الْحَائِضِ )) [2] ’’ لوگوں کو اس کا حکم دیا گیا ہے کہ ان کا آخری وقت خانہ کعبہ کے طواف کے ساتھ ہو، (یعنی طوافِ وداع کریں ) مگر حائضہ کے حق میں تخفیف کردی گئی ہے۔ (یعنی اس سے یہ معاف کردیا گیا ہے۔) ‘‘ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے ایک دوسری روایت ہے، جس میں آپ فرماتے ہیں : (( أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰہ عليه وسلم رَخَّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَصْدُرَ قَبْلَ أنْ تَطُوْفَ
[1] صحیح بخاری، کتاب المناسک، باب اذا حاضت المرأۃ بعد ما افاضت، رقم: ۱۷۶۲۔ صحیح مسلم، کتاب الحج، باب بیان وجوب طواف الوداع وسقوطہ عن الحائض، رقم: ۳۲۲۲۔ [2] صحیح بخاری، کتاب المناسک ، باب طواف الوداع، رقم: ۱۷۵۵۔ صحیح مسلم، کتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع وسقوطہ عن الحائض، رقم: ۳۲۲۰۔