کتاب: خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 11
باب اوّل: عام مسائل و احکام عورتوں کا مقام قبل از اسلام: قبل از اسلام سے مراد زمانہ جاہلیت ہے، جس وقت عرب بالخصوص اور روئے زمین پر بسنے والے تمام انسان بالعموم جہالت کی زندگی بسر کر رہے تھے اور لوگ عہد فترہ [1] سے گزر رہے تھے، ہدایت اور نجات کی راہیں ناپید ہوچکی تھی، حدیث نبوی کے بیان کے مطابق؛ ’’ اللہ تعالیٰ نے ان پر نظر ڈالی تو اہل کتاب سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر عرب و عجم کے تمام لوگوں سے اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہوا۔ ‘‘[2] اس عہد میں خواتین عموماً اور عرب معاشرہ میں خصوصاً سخت آزمائشی دور سے گزر رہی تھیں ، اہل عرب بچیوں کی ولادت کو سخت ناپسند کرتے تھے، کچھ ایسے تھے جو انہیں زندہ درگور کردیا کرتے تھے کہ مٹی کے نیچے دب کر دم توڑ دیں اور کچھ ایسے بھی تھے جو ان کی تربیت و کفالت سے دست بردار ہو کر انہیں ذلت و رسوائی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیتے تھے، اسی صورتِ حال کا نقشہ کھینچتے ہوئے اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُھُمْ بِالْاُنْثٰی ظَلَّ وَجْھُہٗ مُسْوَدًّا وَّھُوَ کَظِیْمٌ یَتَوَارٰی مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓئِ مَا بُشِّرَ بِہٖ اَیُمْسِکُہٗ عَلٰی ھُوْنٍ اَمْ یَدُسُّہٗ فِی التُّرَابِ اَ لَاسَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ ﴾ (النحل:۵۸،۵۹)
[1] فترہ: دو نبیوں کے درمیان کے زمانہ کو کہتے ہیں ۔ [2] یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے، جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے سیّدنا ریاض بن حماد مجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ مذکورہ ٹکڑے کے الفاظ یہ ہیں : (( إِنَّ اللّٰہَ نظر إلی أھل الأرض فمقتھم عربھم وعجمھم إلا بقایا من أھل الکتاب …)) [صحیح مسلم، کتاب الجنۃ، رقم: …؟]