کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 94
غیراللہ کے نام کی قسم حرام ہے اور شرک۔مگر یہ شرک اصغر ہے۔اگر یہ قسم اٹھانے والا اس کی،جس کی یہ قسم اٹھا رہا ہو اسی طرح اور اتنی ہی تعظیم کرتا ہو جتنی کہ اللہ عزوجل کی تعظیم ہے جیسے کہ آج کل قبر پرستوں کا حال ہے کہ قبروں والوں کی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اٹھا لیتے ہیں اور ان کی ویسی ہی تعظیم کرتے ہیں جیسے کہ اللہ کی تعظیم ہوتی ہے،ان سے دعائیں کرتے ہیں،ان سے امیدیں رکھتے ہیں،ان سے ڈرتے ہیں جیسے کہ اللہ سے ڈرنا چاہیے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر،تو یہ شرک اکبر بن جاتی ہے۔اصل میں یہ مسئلہ قسم اٹھانے والے کی دلی کیفیت اور اس کے مقصد اور نیت سے تعلق رکھتا ہے۔بہرحال ہے یہ شرک۔شرک اکبر بنے یا شرک اصغر۔یہ عمل انتہائی خطرناک ہے،بہت بڑا گناہ ہے۔اگر کسی مسلمان سے ایسی کوئی بات ہو گئی ہو تو اسے فورا اللہ کے سامنے توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ کے لیے قسم اٹھانی ہو تو صرف اللہ کے نام کی قسم اٹھائے،نہ کہ کسی نبی کی یا امانت (یا ایمان) کی،نہ کعبہ کی،نہ کسی کی زندگی کی اور نہ کسی کے حق وغیرہ کی۔کیونکہ ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور اس سے ایمان میں کمی ہوتی اور عقیدے میں خرابی آ جا تی ہے۔ اور جب کوئی کسی کو سنے کہ وہ غیراللہ کے نام سے قسم اٹھا رہا ہے تو چاہیے کہ اسے سمجھائے اور نصیحت کرے اور اسے بتائے کہ یہ کام شرک ہے اور اس طرح کی قسم اٹھانا جائز نہیں ہے۔حتیٰ کہ مسلمان اس مسئلہ سے آگاہ ہو جائیں کہ یہ کام گناہ ہے اور پھر اس سے بچنے کی کوشش کریں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ یہ اور اس کے بہت سے گناہ لوگوں کی غفلت کی وجہ سے پھیل رہے ہیں اور انہیں بتایا نہیں جاتا اور مسائل کی وضاحت نہیں کی جاتی،پھر یہ بری عادتیں غالب آ جاتی ہیں اور اگر ان کی تردید نہ کی جائے تو یہ اور پھیلتی چلی جاتی ہیں۔(صالح فوزان) سوال:ریا (دکھلاوے) کا کیا حکم ہے؟ جواب:ریا (دکھلاوا) شرک اصغر ہے۔کیونکہ انسان اس سے اللہ کی عبادت میں کسی دوسرے کو حصہ دار بنا بیٹھتا ہے اور بعض اوقات یہ عمل شرک اکبر کے درجہ تک بھی پہنچ جاتا ہے۔امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے شرک اصغر کی مثال میں "معمولی ریا" کا ذکر کیا ہے اور یہ دلیل ہے کہ ریا اگر بہت زیادہ ہو جائے تو شرک اکبر تک بھی پہنچ جاتا ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا﴿١١٠(الکھف 18؍110) "کہہ دیجیے کہ میں تمہاری طرح کا ایک انسان ہوں،میری طرف وحی کی جاتی ہے،کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے،تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو،اسے چاہیے کہ عمل صالح کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو ساجھی نہ بنائے۔"