کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 90
اور فرمایا: هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ (آل عمران 3؍119) "ہاں یہ تم ہی ہو جو ان (منافقین) کو چاہتے ہو،وہ تو تم سے کوئی محبت نہیں رکھتے،تم پوری کتاب کو مانتے ہو (وہ نہیں مانتے تو پھر محبت کیسی؟) یہ تمہارے سامنے اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں مارے غصے کے انگلیاں چباتے ہیں۔" اور فرمایا: لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ (المجادلہ 58؍22) "آپ کسی قوم کو نہیں پائیں گے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں کہ ان لوگوں سے محبت رکھیں جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوں،خواہ وہ ان کے آباء ہوں یا بیٹے یا بھائی یا خویش قبیلے والے۔" تو ایک صاحب ایمان پر فرض ہے کہ اللہ کے اولیاء اور اس سے محبت کرنے والوں کے ساتھ محبت رکھے اور اللہ کے دشمنوں کے ساتھ دشمنی رکھے۔اللہ کے لیے محبت اور اللہ کے لیے غصہ اور ناراضی کا یہی مفہوم ہے اور یہ ایمان کا مضبوط ترین کنڈا ہے،دین اور عقیدے کا بنیادی اصول ہے اور لا الٰہ الا اللہ کا لازمی تقاضا ہے اور اللہ کے خلیل سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے: قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَحْدَهُ (الممتحنہ 60؍4) "بلاشبہ تمہارے لیے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ اور اچھی پیروی ہے جب کہ ان سب نے اپنی قوم سے کہہ دیا تھا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں،ہم تمہارے (عقائد کے) منکر ہیں،جب تک تم ایک اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ،ہم میں تم میں ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت ظاہر ہو گئی۔" اور فرمایا: وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚإِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ﴿١١٤﴾(التوبہ 9؍114) "اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت کرنا صرف اس وعدے کے سبب تھا جو انہوں