کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 880
مدینہ منورہ) اور مسجد اقصیٰ۔"[1] تو آدمی کو بقصد تبرک یا عبادت کہیں کا سفر نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔اور جن تین مساجد کے لیے مشروع کیا ہے،ان میں بھی مقصود نماز اور اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے،کیونکہ یہ انبیائے کرام علیہم السلام کی مساجد ہیں۔ اور قبریں اس لائق نہیں ہیں کہ ان کے لیے سفر کیا جائے خواہ وہ انبیاء کی قبریں ہوں یا اولیاء اور صالحین کی۔اور یہ زیارت صرف مردوں کے لیے مباح ہے اور یہ کہ اس میں مسلمان اموات کے لیے دعا ہو اور ان کے احوال سے عبرت حاصل ہو۔(مجلس افتاء) سوال:ایک عورت نے اپنے شوہر پر جادو کیا کہ وہ اپنی دوسری بیوی کو طلاق دے دے،تو اس نے اپنے شوہر کو خون حیض کھلایا،تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:جادو کرنا،اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا ہے۔ساحر (جادوگر) کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔بعض اسے کافرومرتد کہتے ہیں۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مشہور مذہب یہی ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ اور کچھ دیگر اہل علم کہتے ہیں کہ (اس میں تفصیل ہے) اگر اس کا جادو کفریہ اعمال پر ہو تو وہ کفر ہو گا،اور اگر مطلق معصیت اور گناہ کا کام ہو تو اسے معصیت کہا جائے گا۔اگر یہ کچھ نہ ہو تو بھی ایک معصیت تو ضرور ہو گی۔ راجح بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہے جیسے کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا اور امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔ان کے نزدیک جادوگر کافر ہے۔لہذا اس عورت پر واجب ہے کہ اللہ سے توبہ کرے اور دوبارہ کلمہ شہادت پڑھے تاکہ اسلام میں داخل ہو جائےاور غسل کرے،کیونکہ وہ اس گندے فعل سے مرتد ہو گئی تھی۔مگر اس جادو کو ختم کرنے کے لیے پھر دوبارہ اس طرح کا کوئی اور کام نہ کرے،بلکہ قرآن کریم اور مسنون دعاؤں کے ذریعے سے اس کا ازالہ کرے۔(محمد بن عبدالمقصود)
[1] صحیح بخاری،کتاب جزاءالصید،باب حج النساء،حدیث:1864،وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب لاتشدالرحال الاالی ثلاثۃ مساجد،حدیث:1397وسنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی اتیان المدینۃ،حدیث:2033وسنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب الی المساجد افضل،حدیث:326۔سنن النسائی(700)۔سنن ابن ماجہ(1409)۔