کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 88
اور فرمایا: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴿٦٠﴾(المومن 40؍60) "اور تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھے ہی پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا،بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و رسوا ہو کر جہنم میں گریں گے۔" اور سورۃ الاخلاص (الکافرون) میں فرمایا: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴿١﴾لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ﴿٢﴾وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ﴿٣﴾وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ﴿٤﴾وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ﴿٥﴾لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ﴿٦﴾(الکافرون 109؍1۔6) "کہہ دیجیے اے کافرو!نہیں عبادت کرتا ہوں میں ان کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اور نہ ہی تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں،اور نہیں ہوں میں عبادت کرنے والا اس کی جس کی تم کرتے ہو اور نہ ہی تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔تمہارے لیے تمہاری راہ ہے اور میرے لیے میری راہ۔" میں نے اس سورۂ مبارکہ کا نام الاخلاص ذکر کیا ہے اگرچہ معروف نام الکافرون ہے،کیونکہ اس میں اخلاص عمل کا بیان ہے جیسے کہ " قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴿١﴾" میں اخلاص عمل اور عقیدہ کا بیان ہے۔واللہ الموفق۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا غیراللہ سے محبت کرنا جائز ہے؟ میرا معاملہ یہ ہے کہ میں اپنے سکول میں اپنی معلمہ سے بہت متاثر ہوں،میں پرامید ہوں کہ آپ مجھے مایوس نہیں فرمائیں گے۔(ایک طالبہ) جواب:اگر تمہاری استانی ایمان دار خاتون ہے تو تمہیں چاہیے کہ اس کے ساتھ اللہ کے لیے محبت کرو۔اگر وہ ایمان دار نہیں ہے تو پھر ہرگز اس کے ساتھ محبت نہیں کرنی چاہیے کہ اللہ کے دشمنوں،کفار اور منافقوں کے ساتھ محبت نہیں رکھی جا سکتی۔محبت و مودت صرف اہل ایمان کا حق ہے۔اللہ نے فرمایا ہے: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ (الحجرات 49؍10) "مومن ہی آپس میں بھائی بھائی ہیں۔" اور فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ (المائدہ 5؍51)