کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 879
زیارت یا کسی خاص قبر کی زیارت کی نذر مانی ہو تو اسے یہ پوری کرنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ یہ معصیت کا کام ہے اور حدیث میں ہے کہ:"جس نے کسی معصیت کی نذر مانی ہو،اسے وہ معصیت کا کام نہیں کرنا چاہیے ۔"[1] علاوہ ازیں اولیاء و صحابہ کی قبروں کی زیارت جیسے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی قبر وغیرہ ہے،اس میں عام طور پر شرک ہوتا ہے۔صاحب قبر سے لوگ استغاثہ وغیرہ کرتے ہیں،مدد مانگتے ہیں،تبرک کی نیت رکھتے ہیں۔تو یہ زیارت شرکیہ ہے۔ جبکہ شرعی اور مسنون زیارت یہ ہے کہ مسلمان اموات کے لیے دعا کی جائے،قبروں کو دیکھ کر عبرت حاصل کی جائے اور آخرت یاد آئے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "قبروں کی زیارت کیا کرو،اس سے موت یاد آتی ہے۔" [2] اور آپ نے زیارت قبور کے آداب کی تعلیم میں فرمایا کہ جب قبرستان میں جاؤ تو یوں کہو: (السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ،وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللّٰهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ،نَسْأَلُ اللّٰهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ) "اے ان گھروں کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو!تم پر سلامتی ہو۔ہم بھی ان شاءاللہ تمہارے ساتھ آ ملنے والے ہیں۔ہم اپنے لیے اور تمہارے لیے آرام و راحت کا سوال کرتے ہیں۔" [3] زیارت قبور کا اصل مقصد یہی ہے۔لیکن اگر نیت یہ ہو کہ ان اموات سے تبرک حاصل ہو گا،ان سے مدد مانگی جائے گی،ضروریات طلب کی جائیں گی،تو یہ زیارت مشرکانہ ہو گی۔ایسا زائر شرک اکبر کا مرتکب ہو گا۔اس کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی ہے کہ یہ عمل بغیر سفر کے ہو،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "پالان صرف تین مساجد ہی کی طرف کسے جائیں:مسجد حرام (مکہ مکرمہ) میری یہ مسجد (مسجد نبوی،
[1] سنن الترمذی،کتاب الجنائز،باب الرخصۃ فی زیارۃ القبور،حدیث:1054وسنن النسائی،کتاب الضحایا،باب الاذن فی ذلک،حدیث:4429۔ومسند احمد بن حنبل:5؍355،حدیث:23055۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃالنساءالقبور،حدیث:3236۔سنن الترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ماجاءفی کراھیۃ،ان یتخذ علی القبر مسجدا،حدیث :320۔سنن النسائی،کتاب الجنائز،باب التغلیظ فی اتخاذالسرج علی القبور،حدیث:2043۔سنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ماجاءفی النھی عن زیارۃ النساءالقبور،حدیث:1575۔بلفظ لعن رسول اللّٰه....."قال الشیخ الالبانی:ضعیف۔معجم ابن الاعرابی(618)۔المعجم الکبیر للطبرانی:12؍148،حدیث:12725 بھذااللفظ۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الجنائز،باب مایقال عنددخول القبور،حدیث:975وسنن النسائی،کتاب الجنائز،باب الامر بالاستغفار للمومنین،حدیث:2040وسنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب مایقال اذادخل المقابر،حدیث:1547۔