کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 878
اور فرمایا: وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ (الحج:22؍29) "اور چاہیے کہ (حاجی) اپنی نذریں پوری کریں۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللّٰه فَلْيُطِعْهُ) "جس نے نذر مانی ہو کہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اللہ کی اطاعت کرنی چاہیے ۔"[1] (مجلس افتاء) سوال:ایک عورت نے نذر مانی کہ اگر اللہ اسے بیٹا عنایت فرمائے تو وہ ہر سال حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی قبر کی زیارت کیا کرے گی اور پھر فی الواقع اس کے ہاں بیٹے نے جنم لیا۔تو کیا اسے اپنی یہ نذر پوری کرنی چاہیے۔ یا اس پر اس بارے میں کیا ہے؟ جواب:یہ نذر پوری کرنی جائز نہیں ہے کیونکہ عورت کے حق میں یہ معصیت ہے۔عورت کے لیے قبور کی زیارت حرام ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: (لَعَنَ اللّٰهُ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ ) [2]۔وفى لفظ۔لَعَنَ اللّٰهُ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذَاتِ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ۔ وَالسُّرُجَ ) [3] "اللہ کی لعنت ہے ایسی عورتوں پر جو قبروں کی (بہت زیادہ) زیارت کو جاتی ہیں۔اور ان کے لیے بھی جو انہیں سجدہ گاہیں بناتے ہیں اور ان پر چراغ جلاتے ہیں۔" قبروں کی زیارت صرف مردوں کے لیے مشروع ہے نہ کہ عورتوں کے لیے۔تو عورت نے اگر قبروں کی
[1] صحیح بخاری،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث:6696۔سنن ابی داود،کتاب الایمان والنذور،باب ماجاءفی النذر فی المعصیۃ،حدیث:3289،وسنن الترمذی،کتاب النذور والایمان،باب من نذر ان یطیع اللّٰه فلیطعہ،حدیث:1526۔سنن النسائی،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث:3806۔ [2] سنن الترمذی،کتاب الجنائز،باب کراھیۃ زیارۃ القبور للنساء،حدیث:1056۔سنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،باب ماجاءفی النھی عن زیارۃ النساءالقبور،حدیث :1576۔مسند احمد بن حنبل:2؍337،حدیث:8430۔ [3] صحیح بخاری،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث:6696۔سنن ابی داوو،کتاب الایمان والنذور،باب ماجاءفی النذر فی المعصیۃ،حدیث:3289،وسنن الترمذی،کتاب النذور والایمان،باب من نذر ان یطیع اللّٰه فلیطعہ،حدیث:1526۔سنن النسائی،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث :3806۔