کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 877
میں اپنے کسی قریبی کو جو محتاج ہو دے سکتی ہوں؟ اور کیا اگر ممکن ہو تو میں ہر ہفتے میں دو روزے رکھ لیا کروں؟ جواب:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی ہو اسے وہ اطاعت کا کام کرنا چاہیے ۔"[1] آپ نے جو نذر مانی ہے کہ ایک سال کے روزے رکھوں گی،اور "سال" غیر معین ہے،تو چونکہ ڈاکٹر نے تمہیں فی الحال روزے رکھنے سے منع کیا ہے تو یہ روزے تمہارے ذمے رہیں گے۔جب یہ مانع دور ہو جائے اور طاقت بحال ہو تو آپ اپنی نذر کے یہ روزے رکھنے پڑیں گے۔لہذا انتظار کریں حتیٰ کہ شفایابی کے بعد یہ روزے رکھ سکیں،کیونکہ نذر کا سال معین نہیں کیا گیا ہے۔جس سال بھی آپ روزے رکھیں گی صحیح ہوں گے۔اور یہ درست نہیں کہ ہفتے میں دو دن روزے رکھیں۔کیونکہ تم نے ایک سال کی نذر مانی ہے۔جس کے معنی ہیں بارہ مہینے متواتر روزے رکھنا۔اگر سال معین ہوتا اور یہ عارض ہوتا تو طاقت بحال ہونے پر آپ اس کی قضا دینی پڑتی۔واللہ اعلم۔ اور نذر کے متعلق جاننا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: "نذر کوئی خیر نہیں لاتی،بلکہ اس کے ذریعے سے بخیل سے (مال وغیرہ) نکالا جاتا ہے۔"[2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع فرمایا ہے۔کیونکہ آدمی اس سے مشقت میں پڑتا ہے یا اس نذر کو پورا نہیں کر سکتا ہے۔لیکن جب یہ مان لی ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے،بشرطیکہ وہ کام اطاعت کا ہو۔اور اللہ عزوجل نے اپنی نذروں کو پوری کرنے والے مومنین کی مدح فرمائی ہے: يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا﴿٧﴾(الدھر:76؍7) "یہ لوگ اپنی نذریں پوری کرتے اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کا شر پھیل جانے والا ہے۔" اور فرمایا: وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُهُ ۗ (البقرۃ:2؍270) "جو کچھ بھی تم خرچ کرتے ہو یا کوئی نذر مانتے ہو تو اللہ اسے جانتا ہے۔"
[1] صحیح بخاری،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث:6696۔سنن ابی داود،کتاب الایمان والنذور،باب ماجاءفی النذر فی المعصیۃ،حدیث:3289،و سنن الترمذی،کتاب النذور والایمان،باب من نذر ان یطیع اللّٰه فلیطعہ،حدیث:1526۔سنن النسائی،کتاب الایمان والنذور،باب النذر فی الطاعۃ،حدیث:3806۔ سنن ابن ماجہ(2126)۔ [2] صحیح البخاری،کتاب القدر،باب القاءالنذر العبد الی القدر،حدیث:6608۔صحیح مسلم،کتاب النذر،باب النھی عن النذر وانہ لایرد شیئا،حدیث:1639وسنن النسائی،کتاب الایمان والنذور،باب النھی عن النذر،حدیث:3801۔مسند احمد بن حنبل:2؍86،حدیث:5592۔