کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 875
الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ ۗ إِنَّ اللّٰهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴿٧١﴾(التوبۃ:9؍71) "مومن مرد اور مومن عورتیں ہی ایک دوسرے کے ولی اور دوست ہیں۔یہ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں۔یہ نمازیں قائم کرتے،زکاتیں دیتے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ رحمت فرمائے گا۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ ہر صاحب ایمان کو چاہیے کہ مباح اسباب اختیار کرے اور اللہ تعالیٰ پر توکل کرے،اسی طرح سے خوف اور امید کو جمع کیا جا سکتا ہے کہ بندے کو اس کا مطلب حاصل ہو اور خوف سے محفوظ رہے۔یقینا اللہ تعالیٰ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔اسی کا فرمان ہے: وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا﴿٢﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ (الطلاق:65؍2۔3) "جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیے نکلنے کی راہ پیدا کر دے گا اور اس جگہ سے رزق مہیا فرمائے گا جہاں سے بندے کو گمان بھی نہیں ہو گا۔" مزید فرمایا: وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٣١﴾(النور:24؍31) "اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو،ایمان والو!تاکہ فلاح پا سکو۔" تو اے میری دینی بہن!آپ پر واجب ہے کہ سابقہ گناہوں سے اللہ کے حضور توبہ کرو،اور اطاعت کے کاموں پر ثابت قدم رہو،اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھو،اور ساتھ ہی اس کے غیظ و غضب سے ڈرتی بھی رہو۔اور میں آپ کو خیر کثیر اور اچھے انجام کی خوشخبری دیتا ہوں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا سکرات الموت اور بیماری وغیرہ انسان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے؟ جواب:ہاں،انسان کو پہنچنے والی ہر بیماری،تکلیف،غم اور پریشانی حتیٰ کہ کانٹا جو اسے چبھ جاتا ہے سب اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بنتے ہیں۔بشرطیکہ بندہ صبر سے کام لے اور ثواب کا امیدوار ہو،تو کفارے کے ساتھ ساتھ اسے صبر کا اجر بھی ملتا ہے،اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ تکلیف موت کے وقت کی ہو یا اس سے پہلے کی۔ایک صاحب ایمان کے لیے سب ہی تکالیف اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلیل ہے: وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ﴿٣٠﴾(الشوریٰ:42؍30)