کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 874
فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴿٤٠﴾(العنکبوت:29؍40) "ہم نے ہر قوم کو اس کے گناہوں کے سبب پکڑا۔بعض پر ہم نے پتھر برسائے،بعض کو چیخ نے آ لیا،بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا،اور بعض کو پانی میں غرق کر ڈالا۔اور اللہ تعالیٰ تو کسی پر زیادتی نہیں کرتا لیکن یہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں۔" اور اس معنی کی آیات بہت زیادہ ہیں۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث میں آیا ہے کہ: (إِنَّ الْعَبْدَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ) [1] "بندہ اپنے گناہ کی وجہ سے جس کا وہ مرتکب ہوتا ہے،رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔" لہذا ہر مسلمان مرد عورت پر واجب ہے کہ گناہوں سے بچے،اور جو ہو چکا اس سے توبہ کرے،اور ساتھ یہ یقین بھی رکھے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا،اور اس کے غضب اور عقاب سے ڈرتا بھی رہے،جیسے کہ قرآن مجید میں نیک صالح بندوں کے متعلق فرمایا ہے: إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا ۖ وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ﴿٩٠﴾(الانبیاء:21؍90) "یہ لوگ نیکیاں کرنے میں بڑی جلدی کیا کرتے تھے،اور ہمیں امید رکھتے ہوئے پکارا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ ڈرتے بھی تھے،اور یہ ہمارے ہی لیے جھکنے والے تھے۔" مزید فرمایا: أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا﴿٥٧﴾(الاسراء:17؍57) "جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں،خود وہ اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ قریب ہو جائے۔وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوف زدہ رہتے ہیں۔بلاشبہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے ہی کی چیز ہے۔" اور فرمایا: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ
[1] سنن ابن ماجہ،المقدمۃ،باب فی القدر،حدیث:90ومسند احمد بن حنبل:5؍280،حدیث:22466۔صحیح ابن حبان(872)،وضعفہ الشیخ الالبانی۔