کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 87
أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ (الاعراف 7؍54) "خبردار!اسی نے پیدا کیا ہے (یا اسی کی ہے خلقت) اور حکم بھی اسی کا ہے۔" خلق و امر سے مراد تدبیر و انتظام ہے،جسے کہ رب ہونا کہتے ہیں۔یہ صرف اور صرف اللہ عزوجل ہی کی خصوصیت ہے۔اللہ کے علاوہ اور کوئی خالق نہیں،نہ کوئی مالک ہے نہ کوئی مدبر اور انتظام سنبھالنے والا ہے۔ توحید الاسماء والصفات:یہ ہے کہ اللہ عزوجل اپنے ناموں میں جو اس نے رکھے ہیں اور اپنی صفات میں یکتا و یگانہ ہے۔بندے پر فرض ہے کہ قرآن کریم میں اور احادیث نبویہ میں اللہ عزوجل کے جو جو نام اور جو جو صفات بیان ہوئی ہیں ان پر ایمان رکھے اور انہیں ویسے ہی تسلیم کرے جو اللہ اور اس کے رسول نے ارادہ فرمایا ہے،بغیر اس کے کہ ان میں اس کا کوئی مثیل ہو۔اگر اس کا کوئی مثل و مثیل مانا گیا تو یہ شرک ہو گا۔ توحیدِ عبادت:یہ ہے کہ عبادت صرف اور صرف ایک اللہ عزوجل کی کی جائے اور اطاعت خالص اسی ایک کی ہو۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ﴿١١﴾(الزمر 39؍11) "کہہ دیجیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ عبادت اللہ کی کروں،خالص کروں اس کی اطاعت۔" مشرکینِ عرب اللہ کی عبادت میں شرک کرتے تھے وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی عبادت بھی کرتے تھے اور اللہ نے فرمایا: اعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا (النساء 4؍36) "عبادت کرو اللہ کی اور نہ شریک بناؤ اس کے ساتھ کچھ۔" یعنی اللہ کی عبادت میں اس کا کوئی شریک نہ بناؤ۔اور فرمایا ہے: إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴿٧٢﴾(المائدہ 5؍72) "بلاشبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس کے لیے جنت کو حرام ٹھہرایا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور ظالموں (مشرکوں) کا کوئی حمایتی نہیں ہے۔" اور فرمایا: إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ (النساء 4؍48) "بلاشبہ اللہ تعالیٰ نہیں بخشے گا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ کو جسے چاہے گا بخش دے گا۔"