کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 855
يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ﴿٢٩﴾لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ﴿٣٠﴾(الفاطر:35؍29۔30) "بلاشبہ جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں،اور جو ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں،انہیں تجارت کی امید ہے جس میں ہرگز خسارا نہیں ہو گا،تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اجر پورے پورے دے دے،اور اپنا مزید فضل بھی دے،بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا اور قدردان ہے۔" اور اس تلاوت کا تعلق اس کے پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے دونوں سے ہے۔اور اسے غوروفکر سے پڑھنا،اور خالص اللہ کی رضا مندی کے لیے کرنا،اس کی پیروی اتباع کا بہترین ذریعہ ہے اور اس میں اجر عظیم بھی ہے۔جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ) "قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو،بلاشبہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لیے سفارشی بن کر آئے گا۔"[1] اور فرمایا:"تم میں سے بہترین وہی ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔" [2] اور یہ بھی فرمایا:"جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کے لیے ایک نیکی ہے،اور ایک نیکی (اللہ کے ہاں) دس گنا ہو گی۔میں یہ نہیں کہتا کہ "الم" ایک حرف ہے،بلکہ الف ایک حرف،لام (دوسرا) اور میم (تیسرا) حرف ہے۔"[3] ثابت ہے کہ آپ علیہ السلام نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ "قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو۔" انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے تو آپ نے فرمایا:"ہفتے میں پڑھ لیا کرو۔" چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک ہفتے میں قرآن مجید مکمل کر لیا کرتے تھے۔[4]
[1] صحیح مسلم،کتاب صلاۃالمسافرین وقصرھا،باب فضل قراءۃالقرآن،حدیث:804والمعجم الکبیر للطبرانی:1؍150،حدیث:468۔ [2] صحیح بخاری،کتاب فضائل القرآن،باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ،حدیث:4739وسنن ابی داود،کتاب سجود القرآن،باب فی ثواب قراءۃالقرآن،حدیث :1452وسنن الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب تعلیم القرآن،حدیث:2907،وسنن ابن ماجہ،کتاب الایمان وفضائل الصحابۃ والعلم،باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ،حدیث:211۔ [3] جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب فیمن قرامن القرآن مالہ من الاجر،حدیث:2910۔المعجم الکبیر للطبرانی:9؍130،حدیث:8646۔ [4] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب فی کم یقراالقرآن،حدیث:1388۔مسند احمد بن حنبل:2؍165،حدیث:6546۔