کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 85
خفی اس طرح ہے جیسے کوئی اپنی قراءت سے لوگوں کی مدح چاہے یا نماز یا روزے وغیرہ سے،تو یہ شرک خفی ہے مگر اصغر ہے۔ الغرض شرک کی دو ہی قسمیں ہیں:شرک اکبر و اصغر۔مگر بعض اوقات یہ خفی ہوتا ہے جیسے کہ منافقین ہوتے ہیں۔ان کا شرک اکبر،خفی ہوتا ہے۔یا عام مسلمان کہ ان سے نماز،دعا،صدقہ یا تبلیغ وغیرہ میں کوئی ریا وغیرہ ہو جاتا ہے تو ان کا یہ عمل شرک اصغر ہوتا ہے۔ بہرحال ہر صاحب ایمان پر واجب ہے کہ شرک سے ہر اعتبار سے دور رہے بالخصوص شرک اکبر سے۔کیونکہ یہی وہ سب سے بڑا گناہ ہے جس سے اللہ عزوجل کی نافرمانی ہوتی ہے اور مخلوق کی ایک بڑی تعداد اس میں ملوث ہے اور یہی وہ عمل ہے جس کے متعلق اللہ نے اپنے اولوالعزم پیغمبروں کے بارے میں فرما دیا ہے کہ: وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴿٨٨﴾(الانعام 6؍88) "اگر بالفرض یہ حضرات شرک کرتے تو جو یہ عمل کرتے رہے سب اکارت جاتے۔" اور فرمایا: إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ (المائدہ 5؍72) "بلاشبہ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا،اللہ نے اس کے لیے جنت کو حرام قرار دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔" اور فرمایا: إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ (النساء 4؍116) "بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ کو جس کے لیے چاہے گا بخش دے گا۔" تو جو شخص شرک پر مرا وہ یقینا دوزخی ہے،اور جنت اس پر حرام ہے اور وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے آگ میں جلے گا۔اللہ اس سے پناہ میں رکھے۔اور شرک اصغر ۔۔یہ بھی کبیرہ گناہ ہے اور اس کا مرتکب انتہائی خطرناک صورت حال سے دوچار ہے۔لیکن عین ممکن ہے کہ اس کی نیکیاں زیادہ ہوں تو اسے معاف کر دیا جائے،یا کچھ سزا دی جائے اور پھر معاف کر دیا جائے۔مگر ایسا آدمی نہ کفار کی طرح ہمیشہ ہمیش جہنم میں پیش رہے گا اور نہ یہ عمل خلود فی النار کو لازم ہے اور نہ اس سے تمام نیکیاں ضائع اور باطل ہوتی ہیں بلکہ صرف وہی عمل ضائع ہوتا ہے جس میں یہ شرک اصغر ہوا ہو۔مثلا وہ نماز جس میں ریاکاری ہوئی وہی ضائع ہو گی اور اس کا مرتکب گناہ گار ہو گا۔یا وہ قراءت جس میں ریاکاری ہوئی وہ ضائع ہو گی،اس کا اسے کوئی اجر نہیں ملے گا بلکہ گناہ ہو گا۔بخلاف شرک اکبر کے یا کفر اکبر کے کہ ان سے تمام کے تمام اعمال ضائع اور باطل ہو جاتے ہیں جیسے کہ فرمایا: