کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 841
6:اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو بالخصوص حکم دیا ہے: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ (الاحزاب:33؍33) "اور اپنے گھروں پر ٹکی رہو اور پہلی سابقہ جاہلیت کے سے انداز میں اپنی زینت کا اظہار نہ کرو۔" یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ جب ازواج نبی کو،جو ہر طرح سے طاہر،مطہر اور پاکیزہ ہیں،حکم دیا گیا ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں اور خاص ضرورت کے علاوہ باہر نہ جائیں،تو عام عورتوں کو اختلاط کی کیسے اجازت دی جا سکتی ہے؟ جبکہ اس دور میں عورتوں کی سرکشی حد سے بڑھ رہی ہے،وہ اپنی حیا کی چادر اتار پھینکنے پر آمادہ ہیں اور بڑی بے پروائی سے اجنبی اور غیر مردوں کے سامنے اپنی زینت اور سنگار کا اظہار کرتی ہیں،کھلے منہ ان کے سامنے آ جاتی ہیں،اور لباس کا معاملہ بھی ناگفتہ بہ ہے۔اور دوسری طرف ان کے ولی امر مردوں کی دینی غیرت بھی جاتی رہی ہے۔اس آیت کریمہ کا خطاب حکم کے اعتبار سے عام ہے،اس کے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے خاص ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ اور اب ہم احادیث رسول سے دلائل پیش کرتے ہیں: 1: سیدہ ام حمید رضی اللہ عنہا جلیل القدر صحابی ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور کہا:اے اللہ کے رسول!میں پسند کرتی ہوں کہ آپ کے ساتھ آپ کے پیچھے نماز پڑھا کروں۔آپ نے فرمایا:مجھے معلوم ہے کہ تو میرے ساتھ میرے پیچھے نماز پڑھنا پسند کرتی ہے،مگر تیری نماز جو تو اپنے کمرے میں پڑھے،وہ تیری اس نماز سے بہتر ہو گی جو تو اپنے صحن میں پڑھے۔اور تیری وہ نماز جو تو اپنے صحن میں پڑھے بہت بہتر ہو گی اس نماز سے جو اپنی قوم کی مسجد میں پڑھے۔اور تیری وہ نماز جو تو اپنی قوم کی مسجد میں پڑھے،تیری اس نماز سے افضل ہو گی جو تو میری اس مسجد میں پڑھے۔چنانچہ ان خاتون نے کہا کہ میرے لیے ایک دور کے کمرے میں جو تاریک ہو،نماز بنا دی جائے،پھر وہ بنا دی گئی۔انہوں نے اپنی باقی ساری زندگی میں کہیں اور نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی۔"[1] صحیح ابن خزیمہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عورت کی اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے محبوب نماز وہی ہے جو وہ اپنے گھر کے تاریک ترین کمرے میں ادا کرے۔" [2] علاوہ ازیں بھی کئی احادیث ہیں جن میں یہی بیان ہے کہ عورت کے لیے افضل یہی ہے کہ وہ مسجد کے بجائے اپنے گھر میں نماز پڑھے۔
[1] مسند احمد بن حنبل:6؍371،حدیث:27135وصحیح ابن خزیمۃ:3؍95،حدیث:1689،صحیح ابن حبان:5؍595،حدیث:2217۔ [2] صحیح ابن خزیمۃ:3؍96،،95،حدیث:1692،1691۔