کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 837
استطاعت کے تحت اسے خاموشی سے سن بھی رہا ہوتا ہے۔[1] (صالح بن فوزان) اختلاط اور میل جول سوال:حدیث نبوی (لَا تُصَاحِبْ إِلا مُؤْمِنًا۔۔۔الخ) "ہمیشہ کسی مومن ہی کی صحبت اختیار کر اور تیرا کھانا کوئی متقی ہی کھائے۔" اس حدیث کا کیا مفہوم ہے؟ اور اس کے کیا حدود ہیں کہ میں کسی مسلمان کو اپنے گھر میں داخل نہ کروں اور اسے کھانا نہ کھلاؤں؟ جواب:اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کے لیے اس کا دستور زندگی واضح فرمایا ہے۔اس سے یہ ہرگز مراد نہیں ہے کہ کسی مسلمان کے لیے کسی صالح مومن کے علاوہ کسی کو کھانا کھلانا جائز نہیں ہے۔بلکہ مقصد یہ ہے کہ آپ کا اختلاط اور دلی میل جول ہونا اور کسی مناسبت سے کسی کو کھانا کھلانا خواہ وہ کافر ہو یا فاسق،دو الگ الگ باتیں ہیں۔ایسے لوگوں کو کھانا کھلانا یقینا جائز ہے لیکن دستور زندگی نہیں ہونا چاہیے ۔جیسے کہ دوسری حدیث میں ہے: " مَنْ جَامَعَ الْمُشْرِكَ،فهو مِثْلُهُ " "جو کسی مشرک کے ساتھ اشتراک و میل جول رکھے،وہ اس کی مانند ہو گا۔" [2] ایک اور حدیث ہے: "الْمُسْلِمُ وَالْمُشْرِكُ لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا" "مسلمان اور مشرک کو ایک دوسرے کی آگ نظر نہیں آنی چاہییں۔"[3]
[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ اپنے وقت کو بہترین مصرف میں خرچ کرنا بہت بڑی دانشمندی ہے اور قرآن مجید سننے کا شوق ایک عظیم ترین نیکی ہے۔اگر کام اس قسم کا ہو جو کوئی زیادہ دماغی توجہ نہ چاہتا ہو یاآدمی اپنے ساتھیوں سے ساتھ گپ بازی میں مشغول نہ ہو تو یقیناً ریڈیو ٹیپ سے قرآن مجید سننا درست اور باعث اجر ہے۔مگر بعض اوقات دیکھا گیا ہےکہ بعض طبائع اپنے ماحول میں اپنے کانوں میں کوئی نہ کوئی آواز پڑتے،رہناپسند کرتے ہیں خواہ وہ اخبار پڑھ رہے ہوں یامطالعہ کررہے ہوں یادوستوں کے ساتھ گپ بازی میں مشغول ہوں۔تو اس کیفیت میں راقم کی نظر میں ریڈیو،ٹیپ پر قرآن مجید لگائے رکھنا کہ آدمی اس کی طرف کسی طرح بھی متوجہ نہ ہو،محض ہرقاری کے لحن سے لذت اٹھا رہا ہو،تویہ جائز نہیں ہے۔قرآن مجید کا لازمی ادب ہے کہ اس پر کان لگایا جائے،خواہ سمجھ میں نہ بھی آئے۔ہاں اگر انسان کوئی خاص دماغی کام نہیں کررہا ہے اور اپنے کام کے دوران میں قرآن مجید پر بھی مناسب توجہ دے رہا ہے تو یہ یقیناً جائز اور مباح ہے۔ اس کے ساتھ ایک لازمی ادب یہ بھی ہے کہ اس کی آواز اپنی حد تک ہونی چاہیے۔اتنی اونچی آواز سے ٹیپ یاریڈیو لگالینا کہ ہمسائے اور ساتھ والے متاثر یااذیت محسوس کریں،جائز نہیں ہے۔الغرض قرآن مجید پڑھنے اور سننے کے لازمی آداب کا خیال رکھنا لازم ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الادب،باب من یومر ان یجالس،حدیث:4832وسنن الترمذی،کتاب الزھد،باب صحبۃ المومن،حدیث:2305صحیح ابن حبان :2؍314،حدیث:554۔ [3] سنن ابی داود،کتاب الجھاد،باب فی الاقامۃ بارض الشرک،حدیث:2787والمعجم الکبیر للطبرانی:7؍251،حدیث:7023۔