کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 834
دے،بلاشبہ وہ بہترین دعائیں سننے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک بہن جو دینی مزاج رکھتی ہے،علمی حلقوں میں آتی جاتی ہے،مگر اسے اس کا بھائی وہاں چھوڑ کر نہیں آتا ہے،تو وہ اپنے بھائی کے دوست کے ساتھ جاتی ہے۔وہ بھی دیندار ہے اور اس سے پانچ سال بڑا ہے۔تو کیا اس کا اس کے ساتھ جانا جائز ہے؟ جواب:یہ کسی طرح حلال اور جائز نہیں ہے،اس کا انجام کوئی نہ کوئی فتنہ ہو سکتا ہے،خواہ ان کے درمیان عمروں کا کتنا ہی فرق کیوں نہ ہو۔میں اس بہن کو خیرخواہانہ طور پر کہوں گا کہ اگر وہ اپنے عمل میں برکت چاہتی ہے اور یہ کہ اپنے اس کارخیر میں جاری رہے تو اس رفاقت کو چھوڑ دے۔اور اسے اس کی کوئی ضرورت بھی نہیں کہ وہ اس کے ساتھ جائے کیونکہ یہ سفر نہیں ہے۔اگر رفاقت ضروری ہو تو لازم ہے کہ وہ اس کا کوئی نہ کوئی محرم ہو۔لہذا یا تو یہ اکیلی جائے یا کیسٹیں سننے پر اکتفا کرے،یا خواتین کی مجلس میں حاضر ہو۔اس کا اپنے بھائی کے دوست کی رفاقت میں جانا کسی فتنے کا باعث ہو سکتا ہے،سوائے اس کے جو اللہ چاہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک خاتون کے لیے کیا چیز زیادہ باعث فضیلت ہے؟ گھر کے لازمی امور،شوہر کی خدمت یا حصول علم کے لیے ان ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جانا؟ یا وہ گھر کے کام کاج کے لیے خادمہ کا انتظام کر لے؟ جواب:ہاں ایک مسلمان خاتون کے لیے واجب ہے کہ جہاں تک ممکن ہو دینی مسائل سے آگاہی حاصل کرے۔لیکن شوہر کی خدمت اور بچوں کی تربیت اس سے بڑھ کر واجب ہے۔اسے چاہیے کہ حصول علم کے لیے روزانہ ایک مناسب وقت فارغ کر لے،خواہ وہ تھوڑا سا ہی کیوں نہ ہو،یا مطالعہ کے لیے کچھ وقت خاص کر لے اور باقی گھر کے کام کاج کے لیے ہو۔مگر دینی تفقہ اور مسائل سے آگاہی میں غفلت نہ کرے اور یہ کسی طرح درست نہیں کہ گھر کے کام کاج اور بچوں کے معاملات کو خادمہ کے سپرد کر دے۔اسے ایک درمیانی راہ اپنانی چاہیے ۔علمی آگاہی کے لیے کچھ وقت ہو،خواہ تھوڑا ہی سہی اور گھر کے کام کاج کے لیے بھی کافی وقت ہونا چاہیے ۔(صالح بن فوزان) سوال:کچھ طالبات اپنی استانیوں اور معلمات کا مذاق اڑاتی اور ان کے نام رکھتی ہیں۔کبھی تو یہ بڑے قبیح ہوتے ہیں اور کبھی ہنسانے والے اور کہتی ہیں کہ یہ سب مزاح اور مذاق ہے۔اس عمل کا کیا حکم ہے؟ جواب:مسلمان پر واجب ہے کہ اپنی زبان کو دوسروں کو ایذا دینے یا ان کی بے قدری کرنے سے محفوظ رکھے۔حدیث میں ہے: " لَا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ،وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ" "مسلمانوں کو دکھ مت دو اور نہ ہی ان کے عیوب کے پیچھے لگو۔"[1]
[1] یہ الفاظ معجم الاوسط کے ہیں دیگر کتب میں الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مروی ہے۔(عاصم)۔سنن الترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب تعظیم المومن،حدیث:2032وسنن ابی داود،کتاب الادب،باب فی الغیبۃ،حدیث:4880۔مسند احمد بن حنبل:4؍420،حدیث:19791۔المعجم الاوسط للطبرانی:4؍125،حدیث:3778۔