کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 832
اور یہ بھی ممکن ہے کہ خواتین اپنے سوالات دارالافتاء میں بھیج سکتی ہیں۔سوالات کے جوابات کے لیے خاص ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔الغرض علم حاصل کرنا مردوں عورتوں دونوں کے لیے برابر ہے۔عورت باپردہ ہو کر اگر علمی اجتماعات میں آئے تو کوئی مانع نہیں ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:پرائمری شعبہ میں لڑکوں کو خواتین پڑھائیں،ایک خطرناک تجویز؟ جواب؛ اخبار المدینہ کی اشاعت نمبر 3898 مؤرخہ 30؍2؍1397ھ میں شائع شدہ ایک فیچر بعنوان وجها لوجه "روبرو" ملاحظہ ہوا جو نورہ بنت عبداللہ نے لکھا ہے۔اس میں نورہ اوراس کے ساتھیوں نے کلیۃ التربیہ جدہ کی پرنسپل فائزہ کی طرف یہ بات منسوب کی ہے کہ اسے تعجب ہے کہ خواتین معلمات پرائمری حصہ میں لڑکوں کو کیوں نہیں پڑھاتی ہیں جس میں نورہ نے بھی تائید کی ہے۔اپنے اس موقف کے انہوں نے کچھ دلائل بھی دیے ہیں۔بہرحال میں ان خواتین کا شکرگزار ہوں کہ وہ بچوں کی تعلیم کا موضوع زیر بحث لائیں اور وہ ہمارے بچوں کے متعلق بہتری کا سوچتی ہیں۔ مگر میں اس تحریر میں پیش کی گئی تجویز کے نقصانات اور غلط نتائج سے آگاہ کرنا ضروری خیال کرتا ہوں کہ عورتیں پرائمری شعبہ میں لڑکوں کو پڑھائیں۔کیونکہ اس سے لڑکے لڑکیوں میں اختلاط ہو گا،جبکہ یہ لڑکے اور لڑکیاں سمجھدار اور "مراہق" یعنی قریب البلوغ ہو چکے ہوتے ہیں۔بہت سے بچے اس عمر ہی میں سکولوں میں داخلہ لیتے ہیں اور کئی تو بالغ ہو چکے ہوتے ہیں۔دس سال کی عمر میں بچہ مراہق یعنی خاصا سمجھدار ہو چکا ہوتا ہے اور وہ عورتوں کی طرف مائل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔اس جیسے بچے کی شادی کر دینا بھی ممکن ہوتا ہے اور وہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو مرد کرتا ہے۔دوسری بات یہ کہ ابتدائی مرحلہ میں اختلاط کا نتیجہ دوسرے مراحل میں بھی بڑھے گا اور پھر یقینا تمام مراحل میں یہی کچھ ہو جائے گا۔ اور مخلوط تعلیم جن ملکوں میں ہو رہی ہے،وہ لوگ اس کے غلط،گندے اور برے نتائج بھگت رہے ہیں۔جن لوگوں کو کچھ دینی بصیرت حاصل ہے اور دینی دلائل سے بھی وہ بہرہ ور ہیں،اور لڑکے لڑکیوں کی نفسیات سے بھی آگاہ ہیں وہ ان حقائق سے صرف نظر نہیں کر سکتے۔ یہ تجویز جو شیطان اور اس کے چیلوں نے فائزہ اور نورہ کے جی میں ڈالی ہے،وہ یقینا ہمارے اسلام دشمن لوگوں کو خوش کرنے والی ہے۔وہ لوگ خاموشی سے بلکہ علی الاعلان بھی اس کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔ میں ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ دروازہ مضبوطی سے بند کیا جائے،اور ہمارے لڑکے تمام مراحل میں مرد اساتذہ کے زیر تعلیم ہی رہنے چاہییں ۔ہماری لڑکیاں،خواتین ہی سے تعلیم حاصل کریں۔ہمیں ازحد محتاط رہنا چاہیے اور اپنے بچے اور بچیوں کے لیے بھی حساس ہونا چاہیے۔ اور یہ تجویز اپنے دشمنوں ہی پر پلٹ دینی چاہیے ۔ہمیں ہماری محترم معلمات کافی ہیں جو ہماری بیٹیوں کو تمام مراحل میں تعلیم دے سکتی ہیں اور اس میدان میں اخلاص اور