کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 829
سوال:ایک حدیث ہے:(أَيُّمَا امْرَأَةٍ وَضَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا فَقَدْ هَتَكَتْ سِتْرَهَا فِيمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللّٰهِ ) اور روایت میں ہے (فقد هتكت ما بينهما و بين اللّٰه من حجاب) اس حدیث کے کیا معنی ہیں؟ جواب:یہ صحیح حدیث ہے جو سنن ابی داؤد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ان کے پاس اہل شام کی کچھ عورتیں آئیں،تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ کیا تم ان بستیوں والی ہو جن کی عورتیں حماموں میں جاتی ہیں؟ انہوں نے کہا:ہاں،تو انہوں نے کہا: ( إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَليْهِ وسَلَّمَ يَقُولُ:أَيُّمَا امْرَأَةٍ وَضَعَتْ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا۔ فَقَدْ هَتَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللّٰهِ من حجاب ) "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،فرماتے تھے کہ جو کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارتی ہے تو وہ اپنے اور اللہ کے درمیان جو پردہ ہے اسے پھاڑتی ہے۔" [1] اہل علم نے اس حدیث کے بارے میں بیان کیا ہے کہ مسلمان عورت کو قطعا روا نہیں ہے کہ اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کہیں اور عریاں ہو۔مگر اس حدیث کا تعلق اس بات سے ہے کہ عورتوں کو حماموں [2] میں جانا منع ہے،سوائے اس کے کما حقہ باپردہ ہوں۔ورنہ اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ وہ رشتے جو عورت کے لیے ابدی طور پر حرام اور محرم ہیں،مثلا باپ اور بھائیوں کے گھروں میں وہاں عورت کو (پردے کے) کپڑے اتارنا جائز ہے بالخصوص جب سامنے لڑکے نہ ہوں،صرف لڑکیاں ہی ہوں،تو اس کے لیے یہ عمل جائز ہے۔عوامی حمامات میں یا ایسے گھروں میں جہاں غیر محرم مرد بھی ہوں وہاں اس طرح سے بے پردہ ہونا جائز نہیں ہے۔اگر عوامی حمام میں جائے اور پردے کا اہتمام رکھے تو جائز ہے مگر ناپسندیدہ اور مکروہ بھی ہے،کیونکہ حدیث میں ہے: (اتَّقُوا بَيْتًا يُقَالُ لَهُ:الْحَمَّامُ "،قَالُوا:يَا رَسُولَ اللّٰهِ!إِنَّهُ يُنَقِّي وَيَنْفَعُ،فقَالَ:«فَمَنْ دَخَلَهُ فَلْيَسْتَتِرْ۔۔الحاكم و صححه و وافقه الذهبى،الضياء المقدسى فى المختاره والطبرانى و صححه الشيخ الالبانى رحمه اللّٰه تعالى) "اس گھر (اور جگہ) سے بچو جسے حمام کہا جاتا ہے۔صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول،یہاں صفائی
[1] سنن ابی داود،کتاب الحمام،باب(1)،حدیث:4010وسنن الترمذی،کتاب الادب،باب دخول الحمام،حدیث:2803سنن ابن ماجہ،کتاب الادب،باب دخول الحمام،حدیث:3750ومسند احمد بن حنبل:6؍267،حدیث:26347۔تمام روایات میں الفاظ کا معمولی فرق؍اختلاف موجود ہے۔(عاصم) [2] مترجم کہتا ہےکہ اس سے مراد علاقہ شام وغیرہ میں معروف عوامی حمام ہیں جہاں خاص انداز سے غسل کیا اور کرایا جاتا ہے۔