کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 824
الغرض صاحب ایمان مرد اور اسی طرح عورت سب کے لیے واجب ہے کہ کبائر سے ڈرتے رہیں اور بچیں۔ کبائر یا کبیرہ گناہوں سے مراد وہ بڑے گناہ ہیں جن پر اللہ اور رسول کی طرف سے لعنت،غضب یا جہنم کی وعید سنائی گئی ہے،یا جن پر دنیا میں کوئی حد مرتب ہوتی ہے جیسے کہ زنا اور چوری ہے۔اسی طرح ماں باپ کی نافرمانی،قطع رحمی،سودخواری،یتیم کی مال ہڑپ کر جانا،غیبت،چغل خوری اور گالی گلوچ وغیرہ سب کبیرہ گناہ ہیں،لہذا ان سے بچنا واجب ہے۔اگر پہلے کوئی سرزدہوا ہو تو اس سے توبہ کرنی چاہیے ۔ صحیح حدیث میں ہے: (الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ ما لم تُغش الكبائر۔یا۔مَا اجْتُنِبَتِ الْكَبَائِرُ.) "پانچ نمازیں،ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک کے مابین کے لیے کفارہ ہیں،جب تک کہ کبائر سے اجتناب کیا جائے۔"[1] اور یہ حدیث مذکورہ بالا آیت کریمہ کے عین مطابق ہے۔ اور ایک حدیث اس طرح ہے کہ آپ علیہ السلام نے وضو کر کے دکھلایا اورفرمایا:"جس نے وضو کیا اور عمدہ وضو کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جب تک کہ "مقتلہ" یعنی کبیرہ کا مرتکب نہ ہو۔"[2] الغرض ہر مومن اور مومن عورت پر لازم ہے کہ خیرات کمانے میں بھرپور کوشش کرے،اعمال صالحہ میں محنت کرے،برائیوں اور گناہوں سے بچے،بالخصوص کبیرہ گناہوں سے بہت ہی احتیاط کرے۔کیونکہ ان کا انجام بڑا خطرناک ہے،اگر اللہ تعالیٰ معاف نہ فرمائے۔خواہ یہ شرک سے کم تر ہی کیوں نہ ہوں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ (النساء:4؍48) "بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس بات کو ہرگز نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ کو جس کے لیے وہ چاہے گا بخش دے گا۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:حدیث میں آیا ہے کہ آدمی نماز میں اونٹ کی طرح نہ بیٹھے۔کیا اس سے مراد مسجد میں کسی خاص جگہ بیٹھنا ہے یا سجدہ میں جانے کی ہیئت مراد ہے؟ جواب:شاید سائل کے ذہن میں دو حدیثیں ایک دوسرے سے خلط ہو گئی ہیں۔ایک یہ ہے کہ:
[1] صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب الصلوات الخمس و الجمعۃ الی الجمعۃ......حدیث:233،سنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب فضل الصلوات الخمس،حدیث:214(مختصرا)مسند احمد بن حنبل:2؍400،حدیث:9186 [2] مسندالبزار:6؍491،حدیث:2526،مسند احمد بن حنبل:5؍439،حدیث:23769وشعب الایمان للبیھقی:3؍96،حدیث:2985.