کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 822
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب سالم رضی اللہ عنہ کے لیے فرمائی تھی۔[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:حدیث میں آیا ہے کہ "جس کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان پر صبر کرے،انہیں کھلائے پلائے اور پہنائے،تو وہ اس کے لیے آگ سے پردہ ہوں گی۔" [2] کیا یہ خوشخبری صرف والد کے لیے ہے یا ماں بھی اس میں شریک ہے؟ میرے ہاں بحمداللہ تین بیٹیاں ہیں؟ جواب:(1) یہ حدیث ماں اور باپ دونوں کے لیے عام ہے۔اس کے الفاظ یوں ہیں: (مَنْ كَانَتْ لَهُ ابْنَتَانِ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِما كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ) "جس کی دو بیٹیاں ہوں اور پھر وہ ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرے تو وہ اس کے لیے آگ سے حجاب اور پردہ ہوں گی۔"[3] اس میں عموم ہے۔اگر کسی کی بہنیں یا پھوپھیاں یا خالائیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے،تو بھی اس اجر عظیم کا مستحق ہو گا اور جہنم سے روک لیا جائے گااوراس کے اور جہنم کے درمیان رکاوٹ پیدا کر دی جائے گی،یہ اس کے پاکیزہ عمل کا بدلہ ہو گا۔اوریہ اجر صرف مسلمانوں ہی کے لیے خاص ہے۔لہذا اگر مسلمان اللہ کی رضا کے لیے یہ نیکیاں کمائے توگویا اس نے اپنے لیے جہنم سے بچاؤ کا سبب پا لیا۔ جہنم سے بچاؤ اور جنت میں داخلہ کے کئی اسباب ہیں۔ایک صاحب ایمان کی کثرت سے بیٹیاں ہوں،بہنیں ہوں،یا تین بچے جو بلوغت سے پہلے فوت ہو جائیں وہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گے۔صحابہ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول!اور (اگر کسی کے) دو (فوت ہوئے) ہوں؟ فرمایا:"دو بھی"۔صحابہ نے ایک کے متعلق سوال نہیں کیا۔(مگر یہ معنی و مفہوم دوسری حدیث سے نکلتا ہے) آپ سے صحیح سند سے ثابت ہے،[4] فرمایا (يقول اللّٰه عزوجل:ما لعبدى المومن جزاء إذا أخذت صفية من أهل الدنيا فاحتسب إلا الجنة)
[1] اختصار ازمترجم [2] المعجم الکبیر للطبرانی:17؍300،حدیث:830۔ [3] بعینہ الفاظ مجھے نہیں مل سکے ،البتہ اس کے ہم معنی الفاظ؍روایات مندرجہ ذیل مقامات پر دیکھ سکتے ہیں۔اکثر روایات میں" مَنَ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ "کے الفاظ ہیں،دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب الزکاۃ،باب اتقواالنار ولو بشق تمرۃ،حدیث:1352وصحیح مسلم،کتاب البروالصلۃ والاداب،باب فضل الاحسان الی البنات،حدیث:2629مسند الطیالسی:1؍225،حدیث:1614المعجم الکبیر للطبرانی:23؍392،حدیث:938۔ [4] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب فضل من مات لہ ولد فاحتسب،حدیث:1192 سنن ابن ماجہ،کتاب الجنائز،جاءفی ثواب من احسیب بولدہ،حدیث :1606(اس میں ایک بچے کا بھی ذکر ہے)صحیح ابن حبان:7؍206،حدیث:2944۔