کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 820
فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا﴿٣٠﴾(النبا:78؍30) "تو چکھو (اپنے کرتوتوں کا وبال) ہم تمہیں عذاب ہی میں بڑھائیں گے۔" بت پرست کافروں کے بارے میں فرمایا: كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللّٰهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ﴿١٦٧﴾(البقرۃ:2؍167) "اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال دکھائے گا،حسرت دلانے کو،یہ ہرگز جہنم سے نہ نکلیں گے۔" اور فرمایا: إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لِيَفْتَدُوا بِهِ مِنْ عَذَابِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴿٣٦﴾(المائدہ:5؍36) "یقین مانو کہ کافروں کے لیے اگر وہ سب کچھ ہو جو ساری زمین میں ہے،بلکہ اس کے مثل اور بھی ہو،اور وہ اس سب کو قیامت کے دن عذاب کے بدلے فدیے میں دینا چاہیں تو بھی ناممکن ہے کہ ان کا فدیہ قبول کر لیا جائے۔ان کے لیے دردناک عذاب ہی ہے۔" اور اس معنی کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح سے عافیت دے اور ان کے حال سے محفوظ رکھے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:رضاعت کبیر یعنی بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانے سے حرمت کے مسئلہ میں وارد سالم مولیٰ بن ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کیا انہی سے خاص ہے یا عام؟ جواب:آپ جانتے ہیں کہ یہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح مسلم میں آئی ہے۔زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ بھرپور جوان لڑکا آپ کے ہاں آ جاتا ہے،میں تو پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے ہاں آئے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:کیا آپ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ نہیں ہیں؟ انہوں نے بیان کیا کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:(ہمارا متنبی) سالم میرے سامنے آ جاتا ہے،جبکہ وہ اب مرد بن چکا ہے،تو (میرے شوہر) ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے دل میں اس کے بارے میں کچھ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے دودھ پلادو،حتیٰ کہ وہ تیرے سامنے آ سکے۔"[1] اس حدیث میں علماء کا تین نکات میں اختلاف ہے۔آدمی کسی اجنبی عورت کو مس نہیں کر سکتا۔عورت اپنا
[1] صحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب رضاعۃ الکبیر،حدیث:1453ومسند احمد بن حنبل:6؍174،حدیث:25454۔