کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 814
اس پر ایک سائلہ نے اپنا یہ اشکال پیش کرتے ہوئے دریافت کیا کہ "یہ کیوں ہو گا اے اللہ کے رسول!؟" فرمایا:"کیونکہ تم لعنت بہت زیادہ کرتی ہو اور پنے شوہروں کی ناقدری کرتی ہو۔" تو آپ علیہ السلام نے ان کی لعنت بازی اور بہت زیادہ گالی گلوچ اور شوہر کی ناقدری کو جہنم میں ان کی کثرت کا باعث بتایا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:ہم یہ حدیث سنتی ہیں کہ "عورتیں عقل اور دین میں ناقص ہیں" اور پھر کچھ مرد یہ حدیث لے کر عورتوں سے برا سلوک کرنے لگتے ہیں۔براہ مہربانی اس حدیث کی وضاحت فرمائیں۔
جواب:حدیث:(مَا رَأَيْتُ مِنَ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ) "میں نے تم عورتوں سے بڑھ کر کسی کم عقل اور ناقص دین کو نہیں دیکھا جو ایک عقلمند سمجھدار مرد کی عقل پر غالب آ جانے والی ہو۔" آپ سے پوچھا گیا:"اے اللہ کے رسول!اس کی کم عقلی کیا ہے؟" فرمایا:"کیا دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر نہیں ہوتی؟" اور پھر پوچھا گیا کہ "اس کے دین میں کیا نقص ہے؟" فرمایا:"کیا یہ بات نہیں کہ جب یہ ایام سے ہوتی ہے تو نماز نہیں پڑھتی،روزے نہیں رکھتی؟" آپ نے واضح فرمایا کہ عقل کی کمی اس کے حافظے کی کمزوری کی وجہ سے ہے،اس لیے اس کی گواہی دوسری عورت کے ساتھ ملانے سے پوری ہوتی ہے۔یہ بالعموم بھول جاتی اور اس میں کمی بیشی کر دیتی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ (البقرۃ:2؍282)
"اور اپنے میں سے دو مرد گواہ بنا لیا کرو۔اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کر لو،تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے۔"
اور دین میں نقص یہ ہے کہ حیض و نفاس کے ایام میں یہ نماز روزہ چھوڑ دیتی ہے اور پھر نماز کی قضا بھی نہیں دیتی،تو یہ اس کے دین کی کمی ہے۔لیکن یہ نقص ایسا نہیں ہے کہ اس پر اس کا مواخذہ اور پکڑ ہو،بلکہ یہ اللہ کی شریعت میں ان کے لیے نرمی اور آسانی کے لیے ہے۔کیونکہ ایام حیض و نفاس کی صورت میں اگر یہ روزے رکھے گی تو اس کے لیے مشقت ہو گی۔لہذا اللہ تعالیٰ نے ان ایام میں روزوں کی رخصت دی ہے کہ بعد میں ان کی قضا دے لیں۔
اور نماز اس لیے نہیں پڑھ سکتی کہ یہ طہارت سے نہیں ہوتی۔لہذا اللہ نے شریعت بنا دی کہ حیض و نفاس کے دنوں میں یہ نماز نہ پڑھے،اور پھر قضا دینے کی بھی ضرورت نہیں۔کیونکہ اس میں بہت مشقت ہوتی۔نمازیں روز کی پانچ ہیں،اور ایام مخصوصہ بعض اوقات آٹھ نو دن تک جاری رہتے ہیں،اور ایام نفاس چالیس دنوں تک چلے جاتے ہیں۔لہذا اللہ نے اپنی رحمت و احسان سے نماز ادا کرنے یا اس کی قضا دینے کی معافی دے دی ہے۔