کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 813
اگر کہیں معاملہ اس کے برعکس ہو تو بھی بہت برا ہے کہ آدمی اس قدر بدخلق بن جائے کہ عورت کو اپنے عزیز و اقارب سے ملنے سے بھی منع کر دے جیسے کہ ماں،باپ،بھائی،چچا اور ماموں وغیرہ رشتہ دار ہوتے ہیں،جہاں کوئی فتنہ نہیں ہوتا،اور اسے کہنے لگے کہ تو ہرگز کسی طرح گھر سے باہر نہیں نکل سکتی،تجھے گھر ہی میں پابند رہنا پڑے گا،اور (غلط طور پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنائے:(هن عورن عندكم) "یہ تمہاری اسیر اور پابند ہیں۔" [1] (اور یہ کہے:) تو میری اسیر ہے،تو کہیں آ جا نہیں سکتی اور نہ کوئی تیرے پاس آ سکتا ہے اور نہ تو کسی دینی بہن سے مل سکتی ہے وغیرہ،تو یہ باتیں غلط ہیں۔دین اور دونوں کے بین بین ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
سوال:کیا عورت کا محرم کے بغیر بازار جانا جائز ہے یا نہیں؟ یہ کب جائز اور کب ناجائز ہے؟
جواب:بازار جانا بنیادی طور پر جائز ہے،اور یہ کوئی شرط نہیں کہ اس کے ساتھ ضرور ہی کوئی محرم ہو۔ہاں اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو ضروری ہے کہ اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی محرم ہو جو اس کا محافظ ہو۔اور یہ بھی شرط ہے کہ بازار جانے میں زینت کا اظہار نہ کرے،خوشبو نہ لگائی ہو۔اگر اس کے خلاف کرے گی تو اس کا جانا حلال نہیں ہو گا۔جیسے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ "اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روک،اور انہیں بھی چاہیے کہ انتہائی سادگی اور زیب و زینت کے بغیر نکلیں۔" [2] اور یہ خوشبوئیں لگا کر اور زینت کا اظہار کرتے ہوئے نکلیں گی تو سراسر فتنہ بنیں گی۔الغرض جب فتنہ نہ ہو اور شرعی آداب کے ساتھ بغیر زیب و زینت اور بغیر خوشبو کے اگر جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔دور نبوت میں عورتیں محرموں کے بغیر بازار میں آتی جاتی تھیں۔(محمد بن صالح عثیمین)
ان احادیث کی شرح اور تفصیل جو عورتوں سے متعلق ہیں
سوال:کیا یہ صحیح ہے کہ جہنم میں عورتیں زیادہ ہوں گی؟ اور کیوں؟
جواب:ہاں یہ صحیح ہے۔آپ علیہ السلام نے عورتوں سے ایک خطاب کے دوران میں یہ فرمایا تھا:
"يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ،فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ "
"اے عورتو!صدقہ کیا کرو،بلاشبہ تم عورتوں کی تعداد جہنم میں بہت زیادہ ہو گی۔"[3]
[1] سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب حق المراۃ علی زوجھا،حدیث:1163۔
[2] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب ماجاءفی خروج النساءالی المساجد،حدیث:565ومسند احمد بن حنبل:2؍438،حدیث:9643وصحیح ابن حبان :5؍589،حدیث:2211۔
[3] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب ترک الحائض الصوم،حدیث:298وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات،حدیث:79،وسنن الترمذی،کتاب الایمان،باب استکمال الایمان وزیادتہ ونقصانہ،حدیث:2613ومسند احمد بن حنبل:1؍433،حدیث:4122۔فتویٰ میں مذکور الفاظ ترمذی اور مسند احمد کے ہیں۔(عاصم)