کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 800
رَعِيَّتِهِ) [1] میں مطابقت فرمائیں۔ جواب:شوہر پر واجب ہے کہ اپنی بیوی کو پردے کی تلقین کرے کیونکہ پردہ واجب ہے،اور اس مسئلہ میں اس پر محنت کرے حتیٰ کہ وہ پردہ اپنا لے۔اور مرد سے اپنے گھر میں اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور بیوی اس کی رعیت میں سے ہے۔جب شوہر اللہ سے ڈرنے والا اور تقویٰ والا ہو گا اور صبر و تحمل سے کام لے گا تو ان شاءاللہ اس کا معاملہ بھی آسان ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کے اعمال میں برکت دے گا،جیسے کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا﴿٤﴾(الطلاق:65؍4) "جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا،اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کو آسان بنا دے گا۔" [2] (مجلس افتاء) سوال:کیا سفر میں ایک عورت دوسری اجنبی عورت کے لیے محرم ہو سکتی ہے؟ جواب:ایک عورت دوسری عورت کے لیے محرم نہیں ہو سکتی،محرم صرف مرد ہی ہو سکتا ہے جو نسب،رضاعت یا صہر (سسرالی رشتہ) کے باعث اس کے لیے حرام ہو،مثلا باپ،بھائی،شوہر،سسر،رضاعی باپ اور رضاعی بھائی وغیرہ۔اجنبی مرد کے لیے اجنبی عورت کے ساتھ علیحدگی میں ہونا یا اس کی معیت میں سفر کرنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:"عورت صرف اپنے محرم ہی کے ساتھ سفر کرے۔" [3] مسند احمد وغیرہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کوئی آدمی کسی (اجنبی) عورت کے ساتھ ہرگز علیحدگی میں نہ ہو،ورنہ شیطان ان کا تیسرا ہوتا ہے۔"[4] (اس حدیث کی سند صحیح ہے)۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:بہت سی عورتیں کہتی ہیں کہ ایک خاتون کے لیے عورہ (لازمی قابل ستر حصہ) صرف ناف سے گھٹنے تک
[1] صحیح بخاری،کتاب الاستقراض واداءالدیون والحجر،باب العبد راع فی مال سیدہ،حدیث:2278وصحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب فضیلۃالامام العادل وعقوبۃ الجائز،حدیث:1829وسنن ابی داود،کتاب الخراج والفیءوالامارۃ،باب مایلزم الامام من حق الرعیۃ،حدیث:2928۔ [2] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ سوال کے ایک حصے کا جواب رہ گیا ہے:اگر شوہر نے بیوی کے لیے پردے کے مسئلے میں ہر اعتبار سے حجت پوری کردی ہے اور وہ پھر بھی پردہ نہیں کرتی تو اس بارے میں وہ خود مسئول اور ذمہ دار ہوگی۔اورشوہر اس پر اپنی ناراضی،ملامت،عدم موافقت اور براءت کا اظہار کرتا رہے اور نصیحت سے خاموش نہ رہے۔لیکن اگر محسوس ہو کہ وہ اپنے اس عمل کی وجہ سے گھر یاخاندان میں یاگھر سے باہر کسی فتنے کا باعث بنتی ہو تو واجب ہے کہ اسے طلاق دے دے۔ھذاماعندی واللّٰه اعلم بالصواب۔(عمر فاروق السعیدی) [3] صحیح بخاری،ابواب العمرۃ،باب حج النساء،حدیث:1763وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃ مع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:1341المعجم الکبیر للطبرانی:11؍425،حدیث:12203۔ [4] سنن الترمذی،کتاب الفتن،باب لزوم الجماعۃ،حدیث:2156ومسند احمد بن حنبل:1؍26،حدیث:177۔