کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 799
عورتیں باحجاب ہو کر مردوں سے پیچھے بیٹھ سکتی ہیں۔اور اگر درمیان میں پردہ وغیرہ ہو تو اور بھی زیادہ بہتر ہے۔ مگر جب میدان کھلا ہو،اور لوگ بھی ادھر ادھر آتے جاتے ہوں اور اختلاط اور اسباب فتنہ کا اندیشہ ہوتا ہو تو اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔کیونکہ کوئی شخص اسباب فتنہ کے جس قدر قریب ہو گا یقینا اس کے اثرات سے متاثر ہو گا۔لہذا ہر انسان کو،مرد ہو یا عورت،جہاں تک ہو سکے ان فتنوں سے دور ہی رہنا چاہیے ۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میری ساس صاحبہ مجھے کہتی ہے کہ جب گھر والے ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہوتے ہیں یا قہوہ وغیرہ پی رہے ہوتے ہیں تو میں بھی اپنی عبا اور چادر وغیرہ لے کر دیور کے ساتھ بیٹھ جایا کروں،مگر میں اس سے انکار کرتی ہوں،تو کیا میں حق پر ہوں یا نہیں؟ جواب:آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کیفیت میں ان کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر سکتی ہیں کیونکہ اس میں فتنے کا اندیشہ ہے اور آپ کے شوہر کا بھائی بالخصوص جبکہ وہ کنوارا بھی ہے آپ کے لیے اجنبی اور غیر محرم ہے۔لہذا اس کا آپ کو دیکھنا اور آپ کی آواز کا سننا فتنہ ہو سکتا ہے۔اسی طرح آپ کا اسے دیکھنا بھی!(عبداللہ بن الجبرین) سوال:کیا میرے لیے جائز ہے کہ اپنے شوہر کے بھائیوں کے سامنے اپنے ہاتھ ننگے کر لوں۔اور کیا جب میرا شوہر حاضر ہو اور موجود ہو تو کیا اس بارے میں حکم مختلف ہو گا؟ جواب:مسلمان عورت پر واجب ہے کہ ہر غیر محرم اجنبی سے کامل پردہ کرے خواہ وہ شوہر کے سگے بھائی ہوں یا بہنوئی یا چچا زاد وغیرہ،اور خواہ مجلس میں کوئی محرم موجود ہو یا نہ ہو،لازم ہے کہ عورت اپنے محاسن یعنی چہرہ،کلائیاں،پنڈلیاں اور سینہ وغیرہ ان سے چھپائے۔البتہ ہاتھ اور پاؤں کا ظاہر کرنا جائز ہے کیونکہ چیزیں لینی دینی ہوتی ہیں۔لیکن اگر ان میں بھی فتنے کا اندیشہ ہو تو انہیں چھپانا واجب ہو گا۔مثلا اگر کسی اجنبی کے متعلق محسوس ہو کہ وہ ٹکٹکی لگا کر گہری نظر سے دیکھتا ہے اور مسلسل دیکھے جاتا ہے تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس طرح کے اجنبیوں کے ساتھ اختلاط اور مجلس باعث فتنہ ہو سکتی ہے تو اس سے روکا جا سکتا ہے۔واللہ اعلم۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:میں نے ایک مسلمان عورت سے شادی کی ہے مگر وہ پردہ نہیں کرتی تھی۔میں نے اسے کافی وعظ و نصیحت کی تو نماز کے معاملے میں بحمداللہ وہ پابند ہو گئی ہے مگر پردے کے معاملے میں انکاری ہے۔تو مجھے اس کے بارے میں کیا موقف اختیار کرنا چاہیے ؟ کیا اسے طلاق دے دوں؟ اور کیا طلاق دینا واجب ہے؟ اور اگر یہ واجب نہ ہو تو کیا میں (شوہر) اس کی اس بے پردگی کا مجرم اور گناہ گار ہوں گا؟ جبکہ ہر انسان اپنے افعال ہی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔میں گزارش کروں گا کہ اس مسئلہ اور حدیث (كُلُّكُمْ رَاعٍ،وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ