کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 796
نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔"[1] اور یہی حکم والد اور شوہر وغیرہ کا ہے کہ مذکورہ احادیث کی روشنی میں رب کی نافرمانی کے احکام میں ان کی اطاعت نہیں ہے۔ مگر بیوی اور بچوں وغیرہ کو چاہیے کہ ان مشکلات کے حل میں نرمی اور حسن کلام سے کام لیں،ان کے سامنے شرعی دلائل رکھیں،اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت فرض ہونے کی وضاحت کریں،اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے ڈرائیں اور خود حق پر ثابت قدم رہیں،اور ان امور میں اپنے شوہر یا ماں باپ کی کوئی بات تسلیم نہ کریں۔اور ٹیلی ویژن اور ویڈیو میں اگر کوئی مفید قسم کے درس ہوں یا کوئی تعلیمی پروگرام ہو تو اس کے دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے،مگر برے اور غلط پروگرام نہ دیکھے جائیں۔اور اسی طرح سینما بھی جائز نہیں ہے،کیونکہ اس میں کئی قسم کی برائیاں ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا ملک سے باہر سفر کرنے کی صورت میں میرے لیے جائز ہے کہ چہرہ ننگا کر لوں اور حجاب اتار دوں؟ کیونکہ ہم اپنے ملک اور اپنے جاننے والوں سے بہت دور ہو چکے ہوتے ہیں اور کوئی ہمیں پہچانتا نہیں ہوتا۔میری والدہ کئی غلط کام کر جاتی ہیں اور میرے والد سے بھی کہتی ہیں کہ وہ مجھے پردہ اتارنے پر مجبور کرے۔ان کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ جب میں اپنا چہرہ چھپاتی ہوں تو لوگوں کی نظروں کا اور زیادہ نشانہ بن جاتی ہوں۔ جواب:آپ کو یا دوسری عورتوں کے لیے کافروں کے ملکوں میں بے پردہ ہونا جائز نہیں،جیسے کہ اپنے مسلمان ملکوں میں جائز نہیں ہے،بلکہ اجنبی اور غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا واجب ہے،خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم،بلکہ غیر مسلموں سے اور بھی زیادہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ ان میں کوئی ایمان نہیں ہوتا کہ وہ حرام سے بچیں۔اور آپ کو اور اسی طرح دوسروں کو بھی اللہ و رسول کے حرام کردہ امور میں والدین وغیرہ کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے،جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ الاحزاب میں فرمایا ہے: وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ (الاحزاب:33؍53) "اور جب تم ان عورتوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو،یہ انداز تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے زیادہ لائق ہے۔" اس آیت میں یہی فرمایا ہے کہ عورتیں غیر محرم مردوں سے پردہ کریں،اس میں سب کے دلوں کی پاکیزگی
[1] مسند احمد بن حنبل:1؍131،حدیث:1095(اس روایت میں خالق کی جگہ لفظ'اللہ'ہے)المعجم الکبیر للطبرانی:18؍170،حدیث:381ومصنف ابن ابی شیبۃ:6؍545،حدیث:33717فتویٰ میں مذکور الفاظ معجم الکبیر اور مصنف کے ہیں۔