کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 789
وَاصْبِرُوا إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴿٤٦﴾(الانفال:8؍46) "اور صبر سے کام لو،بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔" اللہ عزوجل نے جناب لقمان حکیم کی نصیحت بھی نقل کی ہے کہ انہوں نے اپنے فرزند سے کہا تھا: يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴿١٧﴾(لقمان:31؍17) "اے میرے بیٹے!نماز قائم کر،نیکی کا حکم دیا کر اور برائی سے روک،اور (اس راہ میں) جو تکلیف آئے اس پر صبر سے کام لے،بلاشبہ یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔" اور اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشرے کا خیر و صلاح پر مستقیم رہنا اولا اللہ عزوجل کی طرف سے ہوتا ہے اور پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے۔اور اس میں شر و فساد اور مختلف قسم کی خرابیاں اور سزائیں اس سبب سے ہوتی ہیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معاملے میں غفلت ہوتی ہے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ،أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللّٰهُ بِعِقَابِهِ " "اگر لوگ برائی کو دیکھیں اور پھر اس کے ازالے کی کوشش نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ ان سب لوگوں کو اپنی سزا کی لپیٹ میں لے لے۔" [1] اللہ عزوجل نے اپنے بندوں کو بنی اسرائیل کے چلن سے متنبہ کیا اور ڈرایا ہے: لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ﴿٧٨﴾كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴿٧٩﴾(المائدہ:5؍78۔79) "بنی اسرائیل کے کافروں پر داؤد اور عیسیٰ کی زبان سے پھٹکار پڑ چکی ہے،اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے،بڑی بات کر بیٹھتے تو اس سے ایک دوسرے کو منع نہ کرتے تھے۔بےشک وہ برا کام کرتے تھے۔" ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ تمام مسلمانوں کو،حکام ہوں یا رعایا،سب ہی کو یہ فریضہ بہترین انداز میں ادا کرنے کی توفیق دے اور ان کے تمام احوال کی اصلاح فرمائے اور ہم سب کو اس کے غضب و انتقام کے اسباب سے محفوظ رکھے۔بلاشبہ وہ خوب سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میں بہت سے لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ میرے سامنے اور پھر دوسروں کے سامنے دو رنگی باتیں کرتے
[1] مسند احمد بن حنبل:1؍2،حدیث:1،صحیح ابن حبان:1؍540،حدیث:305ومسند ابی یعلی:1؍119،حدیث:131۔