کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 788
الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ ۗ إِنَّ اللّٰهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴿٧١﴾(التوبہ:9؍71) "ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں یہ سب ایک دوسرے کے ولی اور دوست ہیں،نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں،نماز قائم کرتے اور زکاۃ دیتے ہیں،اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔یہی لوگ ہیں،امید ہے کہ اللہ ان پر رحم فرمائے گا۔بلاشبہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔" اور اللہ عزوجل نے اس امت کی خاص صفت یہی بیان کی ہے کہ یہ لوگ نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکتے ہیں: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ ۗ (آل عمران:3؍110) "تم بہترین امت ہو،تمہیں لوگوں کے لیے برپا کیا گیا ہے،تم نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو چاہیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے کہے،اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو دل سے برا جانے،اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔"[1] علاوہ ازیں بھی بہت سی آیات اور احادیث ہیں جن میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تلقین کی گئی ہے اور جو لوگ اس بارے میں غفلت کریں ان کی مذمت ہے۔ تو آپ عورتوں پر واجب ہے،بلکہ ہر صاحب ایمان مرد اور عورت پر واجب ہے کہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے،خواہ مقابل میں ناراضی کا اظہار ہی کرے یا گالی گلوچ ہی کرے،تو اس پر اسوہ رسول کے مطابق صبر کرنا چاہیے ۔فرمایا: فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ (الاحقاف:46؍35) "تو صبر کیجیے جیسے کہ باہمت رسولوں نے صبر کیا تھا۔" اور فرمایا:
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان،حدیث:49سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب الخطبۃ یوم العید،حدیث:1140وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172۔