کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 787
رہنمائی دیتے ہیں؟ جواب:یہ شیطانی وسوسے ہیں،ان کے ذریعے سے وہ لوگوں کو دعوت و تبلیغ کے عمل سے روکتا ہے۔وہ انہیں وہم میں مبتلا کرتا ہے کہ یہ ریاکاری ہے یا لوگ اسے ریاکار کہیں گے۔تو اے میری بہن!آپ کو اس طرف توجہ نہیں دینی چاہیے بلکہ آپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بھائی بہنوں کو جس کسی کمی کوتاہی یا حرام کے وہ مرتکب ہوں،انہیں نصیحت کرتی رہا کریں جیسے کہ غیبت ہے،یا چغل خوری،یا لڑکیوں کا بے پردہ رہنا وغیرہ۔ریا وغیرہ کا کوئی اندیشہ نہ کریں بلکہ اللہ کے لیے صدق و اخلاص سے یہ کام کرتی رہا کریں۔اللہ عزوجل آپ کے دل،عمل اور اخلاق سے خوب آ گاہ ہے کہ آپ لوگوں کو خیر کی بات کہنا چاہتی ہیں،اور اللہ خوب جانتا ہے کہ ریا اور دکھلاوا شرک ہے،جس کا مرتکب ہونا کسی صورت جائز نہیں۔اور یہ بھی جائز نہیں کہ کوئی صاحب ایمان مرد یا عورت اللہ کا فریضہ دعوت اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر،ریا کے خوف سے چھوڑ دے۔ آپ کو بہرحال اس سے متنبہ رہنا چاہیے اور مردوں اور عورتوں میں یہ فریضہ ادا کرنا چاہیے ۔اور اس مسئلہ میں مرد اور عورت دونوں کی ذمہ داری برابر کی ہے،جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ (التوبہ:9؍71) "ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں،یہ سب نیکی کا حکم دینے والے اور برائی سے منع کرنے والے ہوتے ہیں۔" (عبدالعزیز بن باز) سوال:شوہر نماز باجماعت کے مسئلہ میں غافل ہو اور بیوی اسے نصیحت کرے،یا اس پر غصے اور ناراضی کا اظہار کرے،تو وہ گناہ گار ہو گی؟ کیونکہ شوہر کا حق بہرحال فائق ہے؟ جواب:شوہر اگر کسی حرام کام کا مرتکب ہوتا،مثلا نماز باجماعت میں غافل ہو،نشہ کرتا ہو،یا راتوں کو (بے مقصد) جاگتا رہتا ہو تو عورت اسے نصیحت کرے تو اس پر قطعا کوئی گناہ نہیں،بلکہ اجر کی مستحق ہو گی اور چاہیے کہ یہ نصیحت اچھے انداز میں نرمی سے ہو،تبھی امید ہے کہ یہ قبول کی جائے گی اور اس کا فائدہ ہو گا۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:اگر کسی کو غیبت اور چغل خوری سے منع کریں،اور وہ بدلے میں برا بھلا کہنے لگے اور گالیاں دے،تو یہ کیسا ہے؟ کیا اس کے غصے کا ہمیں گناہ ہو گا؟ اگر یہ صورت والدین کے ساتھ ہو تو؟ کیا ہم انہیں اس سے منع کریں یا چھوڑ دیں کہ ہمیں ان سے کیا؟ ہماری رہنمائی فرمائیں،اللہ آپ کا بھلا کرے۔ جواب:مسلمان کے ذمے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ