کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 785
"اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں تم پر یہ اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیات سے کفر اور ٹھٹھا کیا جاتا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو،یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں،ورنہ تم بھی ان ہی کی طرح ہو گے۔" اور نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: "جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے،اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے،اور یہ ایمان کا ضعیف ترین درجہ ہے۔"[1] علاوہ ازیں بھی اس معنی کی آیات و احادیث بہت زیادہ ہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:میں ایک طالبہ ہوں اور دوسری طالبات کے ساتھ ہاسٹل میں رہتی ہوں۔اللہ نے مجھے ہدایت دی ہے اور بحمداللہ دینی تعلیمات کی پابند ہوں۔مگر جب اپنے ماحول میں،بالخصوص اپنی ساتھی طالبات میں برائیاں دیکھتی ہوں تو بہت پریشان اور تنگ دل ہو جاتی ہوں۔مثلا گانے سننا اور ایک دوسرے کی غیبت اور چغلی کھانا۔میں نے انہیں بہت سمجھایا ہے مگر کئی تو میرا مذاق اڑاتی ہیں،اور کئی کہتی ہیں کہ یہ نفسیاتی مریض ہے۔جناب شیخ!براہ مہربانی میری رہنمائی فرمایے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ جواب:آپ کی ذمہ داری ہے کہ جہاں تک ہو سکے،نرمی،عمدہ اخلاق اور بھلے انداز میں ان برائیوں کی نشاندہی کریں اور اس سے انہیں باز رہنے کی تلقین کرتی رہیں،اور اپنے علم کے مطابق اس بارے میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ پیش کریں،اور ان کے غلط اور حرام اعمال (گانے سننا،غیبت کرناا وغیرہ) میں ان کے ساتھ میت بیٹھیں،اور جہاں تک ہو سکے ان سے دور رہیں،حتیٰ کہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں،جیسے کہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴿٦٨﴾(الانعام:6؍68) "اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو کہ ہماری آیتوں کو کریدتے ہیں،تو ان کے پاس سے سرک جا،یہاں تک کہ وہ دوسری بات میں لگ جائیں۔اور اگر کبھی شیطان (یہ نصیحت) بھلوا دے تو یاد آنے کے بعد (ایسے) ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھ۔"
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان،حدیث:49سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب الخطبۃ یوم العید،حدیث:1140وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172۔